Thursday 1 July 2010

کتابیں اور ہم!

19 comments
آج ایک دلچسپ سروے فارم پُر کیا۔ سوچا بلاگرز ساتھیوں سے بھی پوچھا جائے۔

1۔ کبھی کورس کی کتاب کے علاوہ کتابیں پڑھی بھی ہیں یا نہیں؟
2۔ آپ کی تین پسندیدہ کتابیں کون سی ہیں اور کیوں؟
3۔ پہلی دفعہ یہ کتابیں کب پڑھی تھیں؟
4۔ تین پسندیدہ لکھاری اور پسندیدگی کی وجہ؟
5۔ تین نا پسندیدہ تحریریں؟ وجہ؟
6۔ تین ناپسندیدہ لکھاری ( یا شاعر)۔ وجہ؟
7۔ تین پسندیدہ سیاسی لکھاری۔ وجہ؟
8۔ تین ناپسندیدہ سیاسی لکھاری۔ وجہ؟

19 comments:

  • 1 July 2010 at 16:15

    کورس کی کتابیں بھی سرسری سی ہی پڑھی تھیں۔
    اماں جی نے قرآن پڑھا دیا تھا۔بوجہ مسلمانی
    پاک بیبیوں سے بھی شریف حدیث کی کتابیں خود پڑھتا رہتا ھوں۔
    ویسے ایک کتاب بہت پسندیدہ ھے۔ الکیمسٹ جس کا مرکزی کردار کچھ اپنے جیسا لگتا ھے۔
    تین پسندیدہ لکھاری
    پھیپھے کٹنی
    خاور
    بد تمیز

    تینوں معاشرتی علوم کے ایکسپرٹ ہیں اور زبردست ہیں۔

    تین نا پسندیدہ لکھاری

    ڈفر
    جعفر
    بلو بلا
    تینوں سیاستدان ہیں اور لکھتے زبر دست ہیں ناپسندیدہ اس لئے کہ ہم سڑیل ہیں

    پسندیدہ اور ناپسندیدہ سیاسی لکھاری بھی یہی چھ ہیں۔

  • 1 July 2010 at 17:15

    اگر کورس کی کتابیں پڑھ لیتے تو جی اج ڈاکٹر هوتے
    چاھے ڈنگروں کے هی هوتے
    تین پسندیدھ کتابیں
    طلسم هوش ربا
    انوشا کی داستان
    الف لیله ہزار داستان
    کب پڑھی تھیں ؟؟
    ستر کی دھائی میں جب میں مڈل کلاسوں کا طالب علم تھا
    تین پسندیدھ لکھاری
    جاسوی والے احمد اقبال
    باقی اب یاد نهیں آرهے
    ناپسند تحریر نہیں هے کچھ بو هوتی هیں بس
    ناپسندیدھ لکھای محی دین نواب
    لسی کی طرح کہانی کو پتلا کردیتا ہے
    سیاسی؟؟
    پاک سیاسی؟؟
    کی پچھدے او بات ان ڈنگروں کی
    ساڈے سڑدے بلدے اندراں کی

  • 1 July 2010 at 18:16

    ميرا خيال ہے کہ يہ سوالات جوانوں کيلئے ہيں ۔ ميں اگر جواب لکھنے بيٹھ گيا تو باقی ميرے سارے کام رہ جائيں گے اور اگر لکھ ديا تو آپ کا بلاگ مشکل سے کھل پائے گا ۔ اور ميں ايسا نہيں چاہتا ۔ نمونے کے طور پر ايک مثال لکھ ديتا ہوں ۔ ميں نے آٹھويں جماعت ميں اپنی کتابوں کے علاوہ بڑی بہن کی ايم بي بی ايس کی گريز اناٹومی اور علامہ اقبال صاحب کی لکھی بانگِ درا پڑھی تھی ۔ معلوماتِ عامہ کی کتابيں پڑھ کر پنجاب جنرل نالج سوسائٹی کا امتحان پاس کيا تھا اور فرسٹ ايڈ کی تربيت بھی حاصل کی تھی

  • 2 July 2010 at 09:45

    سب سے پہلے تو یہ واضح کر دوں کہ میرا مطالعہ بہت کم ہے اور بہت گنی چنی کتب ہی میرے مطالعے میں رہی ہیں۔ آپ جیسے وسیع المطالعہ ساتھیوں کے درمیان خود کو میں ایک طفل مکتب سمجھتا ہوں۔ اس لیے میرا تبصرہ اس موضوع پر ہرگز جامع نہیں ہوگا، البتہ کیونکہ آپ نے ایک دلچسپ موضوع چھیڑا ہے اس لیے جواب دینا بہتر سمجھتا ہوں۔

    1۔ کبھی کورس کی کتاب کے علاوہ کتابیں پڑھی بھی ہیں یا نہیں؟
    کورس کی کتابیں؟ یہ کیا ہوتی ہیں؟ :)

    2۔ آپ کی تین پسندیدہ کتابیں کون سی ہیں اور کیوں؟
    تنقیحات (سید مودودی)، ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ (ثروت صولت) اور محسن انسانیت(نعیم صدیقی)
    اس کے علاوہ دار السلام پبلی کیشنز کی تاریخ کے موضوع پر کتب کا سلسلہ جس میں اطلس القرآن، اطلس سیرت نبوی، اطلس فتوحات اسلامیہ وغیرہ شامل ہیں، بہت پسند آیا۔

    3۔ پہلی دفعہ یہ کتابیں کب پڑھی تھیں؟
    سب شادی کے بعد :)

    4۔ تین پسندیدہ لکھاری اور پسندیدگی کی وجہ؟
    سید مودودی اور نعیم صدیقی کے علاوہ مجھے پر ثروت صولت کی تاریخ کے موضوع پر لکھی گئی کتب بہت پسند آتی ہیں۔ سید مودودی کی تحاریر کی پسندیدگی کی وجہ یہ ہے کہ مجھے وہ مذہبی موضوعات پر لکھنے والے ان چند افراد میں سے ایک لگتے ہیں جن کی بات ذہن کو اپیل کرتی ہے اور لگتا ہے کہ وہ ہم سے ہی مخاطب ہیں۔ نعیم صدیقی کا طرز نگارش بہت شاندار تھا، زبان و بیان پر ان کو بہت عبور حاصل تھا اور انہوں نے اپنی ان تمام صلاحیتوں کو "محسن انسانیت" میں یکجا کیا۔ یہ ایک پڑھنے کے قابل کتاب ہے۔ تاریخ میرا پسندیدہ موضوع ہے اور ثروت صولت کی 'ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ' سے زیادہ مختصر اور جامع تاریخ میں نے آج تک نہیں پڑھی۔ اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ ثروت صاحب نے ہمارے ہاں کے عام لکھاریوں کی طرح جغرافیہ اور تاریخ کی وہ غلطیاں نہیں کیں جو دوسرے کر جاتے ہیں۔

    5۔ تین نا پسندیدہ تحریریں؟ وجہ؟
    ہمیں تو وہ تحاریر پڑھنے کا موقع نہیں ملتا جو پسندیدہ ہوں، نا پسندیدہ کہاں سے لائیں؟

    6۔ تین ناپسندیدہ لکھاری (یا شاعر) ۔ وجہ؟
    جواب بمطابق سوال نمبر 5 :)

    7۔ تین پسندیدہ سیاسی لکھاری۔ وجہ؟
    سیاسی موضوعات میرے کبھی اتنے پسندیدہ نہیں رہے لیکن پھر بھی کبھی کبھار کوئی آپ بیتی وغیرہ پڑھنے کا موقع مل جاتا ہے۔ اس میں مجھے گاندھی کی سوانح حیات "تلاش حق" بہت پسند آئی۔ اس کتاب میں انہیں نے تکلیف دہ حد تک اپنے بارے میں سچ لکھا ہے۔ اس کے علاوہ سید مودودی کی اکثر تحاریر پر سیاسی موضوعات پر ہی ہیں۔

    8۔ تین ناپسندیدہ سیاسی لکھاری۔ وجہ؟
    بے نظیر بھٹو، اپنی آپ بیتی "مفاہمت، اسلام جمہوریت اور مغرب" میں انہوں نے کذب بیانی کی انتہا کر دی۔
    اس کے علاوہ کئی سیاسی کالم نگار ہیں، جنہیں پڑھنا بالکل پسند نہیں۔

  • 3 July 2010 at 15:44

    کورس کی کتابیں اپنی کبھی شوق نہیں‌پڑھیں۔۔
    قربت مرگ میں‌محبت
    راجہ گدھ
    جنت کی تلاش (رحیم گل)
    پسندیدہ لکھاریوں‌والا سوال بہت مشکل ہے
    اور وہ بھی تین۔۔۔ شروع ہوجائیں ذرا
    جسے ادب کہا جاتا ہے ان میں‌ اشفاق، بانو، ندیم، منٹو، بیدی، مستنصر، غلام عباس،
    اور جسے نقاد ادب نہیں‌مانتے ان میں
    احمد اقبال، علیم الحق حقی، ابن صفی، شکیل عادہ زادہ، طاہر جاوید مغل۔۔
    محی الدین نواب۔۔۔۔۔
    ایاز امیر،
    باقی سارے۔۔۔

  • 6 July 2010 at 09:54
    فرحت کیانی :

    بالکل نہیں انکل۔ یہ سوالات سب کے لئے ہیں۔ فرصت ملے تو تفصیل ضرور لکھئے گا کہ اس طرح ہمیں بھی اچھی کتابوں سے متعلق معلومات ملیں گی۔

  • 6 July 2010 at 10:36
    فرحت کیانی :



    @یاسر خوامخواہ جاپانی :



    بہت شکریہ یاسر! :)
    الکیمسٹ میں نے بھی کئی بار پڑھا ہے۔ لیکن میں نرگسیت کا شکار نہیں ہوں :D



    @ خاور:


    بہت شکریہ خاور! :)
    ویسے جو کورس کی کتابیں پڑھتے ہیں وہ کون سا پڑھے لکھے ہو جاتے ہیں۔ ہمارے یہاں تعلیم صرف کاغذ کی ڈگریاں ہاتھ میں لینے کا نام ہے اور بس۔



    @ ابوشامل:

    بہت شکریہ فہد :)
    آپ کا مطالعہ بھی کم ہے اس بات پر یقین کرنا مشکل ہے۔
    میں نے اپنے ابو کے ساتھ مودودی صاحب کی تفہیم القرآن سیریز پڑھنا شروع کی تھی لیکن افسوس کہ ابھی تک مکمل نہیں کر سکی :-(
    صرف بے نظیر پر کیا موقوف، کم از کم ہمارے پاکستانی سیاسی رہنماؤں کی آپ بیتیاں ایسی ہی ہوتی ہیں۔ جن میں سچ کا عنصر کم کم ہی پایا جاتا ہہے۔
    فاطمہ بھٹو کی نئی کتاب Songs of Blood and Sword کا بھی کچھ یہی حال ہے۔




    @ جعفر:


    بہت شکریہ جعفر :)
    ماشاءاللہ آپ نے تو بہت سے رائٹرز کو پڑھ رکھا ہے۔ یہ جو طاہر جاوید مغل ہیں یہ جنوں بھوتوں کی کہانیاں بھی لکھتے ہیں شاید یا وہ کوئی اور شخصیت ہیں؟

  • 6 July 2010 at 10:55

    ناں جی۔۔۔ وہ کوئی اور حضرت ہوں گے۔۔۔۔
    مغل صاحب کا تو ایک ہی موضوع ہے محبت
    اور اس میں ایسی متنوع کہانیاں لکھی ہیں انہوں نے کہ بیان سے باہر ہے۔۔۔
    وقت ملے تو ضرور پڑھیے گا۔۔۔

  • 7 July 2010 at 08:23
    فرحت کیانی :

    جی وہ واقعی کوئی اور حضرت ہیں۔ میں نے کل اخبارِ جہاں کی ویب سائٹ کھول کر چیک کیا تھا۔ وہ ایم اے راحت ہیں۔ ہماری ایک آنٹی اخبارِ جہاں میں ان کی جنوں بھوتوں والی کہانیاں پڑھا کرتی تھیں۔
    طاہر جاوید مغل کی کہانیاں کہاں پائی جاتی ہیں؟

  • 7 July 2010 at 11:28

    سسپنس، جاسوسی
    کتابی شکل میں‌بھی ہیں۔۔

  • 8 July 2010 at 07:11

    سب سے تو بلاگ کی واپسی مبارک ہو اور دعائیں بدتمیز کو کہ کافی جلدی بلاگ بحال کر دیے جس میں میرا خیال ہے کہ جہانزیب کا کافی بڑا ہاتھ ہے کہ اس کا بلاگ بھی غائب ہو گیا تھا۔
    1۔ کبھی کورس کی کتاب کے علاوہ کتابیں پڑھی بھی ہیں یا نہیں؟
    کورس کی کتابیں بھی کوئی پڑھنے والی ہوتی ہیں بھلا۔ بچپن سے اٹھنی والی کہانیاں پڑھنے کی جو عادت پڑی تو گھر والوں کی پابندیوں اور سختیوں کے باوجود غیر نصابی کتابیں پڑھنے کی عادت نہیں چھوٹ سکی۔ جن ، بھوتوں ، پریوں ، عمر و عیار ، ٹارزن ، خلائی مخلوق سے ہوتے ہوئے طلسم ہوشربا ، داستان امیر حمزہ ، عبنر ناگ ماریا کی کہانیوں میں وہ دنیا ہوتی تھی جس سے باہر آنے کا قطعا دل نہیں کرتا تھا۔
    اس کے بعد کسی اشتیاق احمد کے جاسوسی ناولوں پر لگا دیا تو کسی نے عمران سیریز پکڑا دی، چند میگزین اور رسالے بھی پڑھنے کا شوق ہو گیا ۔ ایف ایس سی کے بعد پھر نئی دنیا کی دریافت میں تاریخی ، ادبی اور فلسفیانہ کتابیں بھی پڑھنے کو مل گئی اور سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

    2۔ آپ کی تین پسندیدہ کتابیں کون سی ہیں اور کیوں؟
    نسیم حجازی کی کلیسیا اور آگ ۔ بہت عمدہ لکھی ہے خاص طور پر زمانہ جاہلیت اور اسلام کے ظہور کو بہت عمدگی سے ناول کا مرکزی خیال بنایا گیا ہے۔

    اداس نسلیں از عبدللہ ۔ قیام پاکستان سے پہلے اور قیام پاکستان تک کے پس منظر میں انتہائی خوبصورت اور دل موہ لینے والا حقیقت سے قریب تر ناول ہے جسے بلاشبہ اردو کے بہترین ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔

    پیار کا پہلا شہر از مستنصر حسین تاررڑ ۔ مستنصر کا بہترین ناول ، سفر نامہ اور محبت کا حسین امتزاج

    راجہ گدھ اور ایلی پور کا ایلی اپنی مثال آپ ہیں

    اس کے علاوہ جعفر کی طرح غیر مستند ادبی کتابیں

    عشق کا عین ، عشق کا شین از علیم الحق حقی
    ایمان امید اور محبت از عمیرہ احمد
    شہر محبت از طاہر جاوید مغل

    3۔ پہلی دفعہ یہ کتابیں کب پڑھی تھیں؟
    کچھ تو حال میں ہی پڑھی ہیں اور کچھ کو چند سال ہو گئے ہیں

    4۔ تین پسندیدہ لکھاری اور پسندیدگی کی وجہ؟
    کافی مشکل سوال ہے کیونکہ کافی سارے ہیں

    ایک تو نسیم حجازی ہی اور وجہ تاریخ کو انتہائی دلچسپ اور ناول کی شکل میں پیش کرنے کا فن جس سے تاریخ میں کافی دلچسپی پیدا ہوتی ہے جو بعدازاں تاریخ ابن خلدون ، تاریخ طبری اور دوسری مستند مگر خشک تاریخ پڑھنے کا حوصلہ اور شوق فراہم کرتی ہیں۔

    عبداللہ حسین ناول کو بیک وقت حقیقی اور دلچسپ بنا کر پیش کرنے کی وجہ سے ، مکالمہ نگاری بھی عمدہ ہوتی ہے

    اس کے علاوہ اشفاق احمد، بانو قدسیہ ، ممتاز مفتی ، مستنصر ، منشی پریم چند، پطرس بخاری ، منٹو ادب میں

    مذہبی موضوعات پر مولانا مودودی ، علامہ شبلی نعمانی ، مولانا ثنا ءللہ امرتسری وجہ پسندیدگی دلائل اور منطق کا حسین امتزاج

    شاعروں میں غالب، فراز ، جون ایلیا اور بہت سارے


    5۔ تین نا پسندیدہ تحریریں؟ وجہ؟
    محی الدین نواب کی دیوتا ، سمجھ نہیں آتا کہ لکھاری کی موت پر ہی کیوں یہ سلسلہ وار ناول ختم ہوگا
    الطاف فاطمہ کی دستک نہ دو، بہت ہی سست رو اور مایوس کن ناول ہے ویسے شاید اچھا گنا جاتا ہے
    ایم اے راحت کے چند جن بھوتوں کے ناول جن میں جن اور بھوت کی ناتوانی اور ڈھٹائی سے انسان اکتا جاتا ہے اور آخر میں جانے کیسے وہ ایک سے تائب ہو جاتے ہیں اور کہانی ختم ہو جاتی ہے، جن اور بھوت کی اس قدر بری کارکردگی سے بندہ بے زار اور مایوس ہو جاتا ہے کہ پس منظر میں رہ کر صرف زچ کرنے کے لیے ناول کا حصہ کیوں بنا ہے کوئی بھوت۔

    6۔ تین ناپسندیدہ لکھاری ( یا شاعر)۔ وجہ؟
    سعد اللہ شاہ تھوک کے حساب سے شاعری کی کتابیں
    ایم اے راحت ۔ شیطان کی آنت کی طرح کہانی کو کھینچنے کی عادت اور اس پر مستقل غیر دلچسپی کی فراوانی
    چند انتہائی کلاسیکل اور ادبی کتابیں جن کی واحد خوبی ان کا ادبی اور قدیم ہونا ہے اس میں بہت سے اساتذہ کا شاعرانہ کلام بھی شامل ہے


    7۔ تین پسندیدہ سیاسی لکھاری۔ وجہ؟
    عطا ءالحق قاسمی ، فکاہیہ اور تمثیلی انداز میں واقعات کا بیان اور تجزیہ
    جاوید چودھری عمدہ داستانوی انداز جو کسی نہ کسی تاریخی حوالے اور سبق پر ختم ہوتا ہے
    ہارون رشید تاریخی مواد اور زبان کا عمدہ استعمال

    اس کے علاوہ عبدللہ سہیل ، عامر زاکوانی، منو بھائی اور عرفان صدیقی

    8۔ تین ناپسندیدہ سیاسی لکھاری۔ وجہ؟
    نذیر ناجی وجہ درباری پن اور المعروف گالیاں
    اسد اللہ غالب وجہ درباری پن
    امتیاز عالم زرد صحافت

  • 8 July 2010 at 13:35

    محب بھإی جان
    مبارک ہو
    دیوتا ختم ہوگئی ہے۔۔۔
    ایک دو تبدیلیاں کرکے یہ تبصرہ میں اپنے نام سے بھی چھاپ سکتا ہوں جوآپ نے کیا ہے۔۔۔

  • 9 July 2010 at 08:38
    فرحت کیانی :

    شکریہ جعفر۔ سسپنس اور جاسوسی تو میرے بڑے بھائی اور کزنز بہت پڑھا کرتے تھے کالج کے دنوں میں۔ وکئی نہ کوئی ناول مل ہی جائے گا :)

  • 9 July 2010 at 09:40
    فرحت کیانی :



    @ محب علوی:



    خیر مبارک۔ آپ کو بھی مبارک ہو بلاگ کی واپسی۔ ویسے بدتمیز اور جہانزیب دونوں ہی ہمیشہ مدد کرتے ہیں اس لئے ان کا بھی شکریہ۔ :)
    عمرو عیار اور عمران سیریز میں نے بھی بہت پڑھی ہیں۔ نسیم حجازی کے تقریباً ناولز میرے ماموں کی لائبریری میں تھے۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں ہر سال میں ایک دو ناولز ختم کر آتی تھی۔ یہ اور بات ہے کہ اس وقت سمجھ کچھ بھی نہیں آتی تھی۔ بعد میں ابو کی آفس لائبریری سے بھی ان کے ناولز پڑھے۔ سب سے مزے کا 'سفید جزیرہ' لگا تھا جو کہ تاریخی ناول نہیں تھا۔ ویسے نسیم حجازی کے ناولز یقیناً بہت اچھے ہوتے تھے لیکن مجھے یوں لگتا تھا کہ ناولز کے ہیروز اکثر سُپر ہیروز ہوتے تھے ہر لحاظ سے پرفیکٹ۔ جو کہ مجھے ذرا غیر حقیقی لگتا ہے۔
    آپ سمیت جو لوگ ادبی اور فلسفے کی کتابیں پڑھتے ہیں، ان کو واقعی شاباش دینی چاہئیے۔ :)
    اتفاق سے میں نے بھی اداس نسلیں، پیار کا پہلا شہر، کلیسا اور آگ پڑھ رکھی ہیں۔ عشق کا عین اور عشق کا شین بھی پڑھی ہیں بلکہ عشق کا قاف بھی اسی سیریز کا حصہ ہے ناں جو علیم الحق حقی کے بجائے کسی اور ادیب نے لکھا ہے۔

    الطاف فاطمہ کا 'دستک نہ دو' اور طاہر جاوید مغل کی کتابیں نہیں پڑھیں البتہ۔
    ہاں جنوں بھوتوں والی کہانیاں پڑھی نہیں ہیں سنی بہت ہیں اپنی کزنز سے۔ انہی انکل ایم اے راحت کی لکھی ہوئیں۔ اس بارے میں آپ کا تجزیہ بالکل درست ہے :)
    اتنے بڑے بڑے ناموں کو پڑھا ہے آپ نے ماشاءاللہ۔
    سعد اللہ شاہ کے علاوہ بھی مزید ایک دو نام ایسے ہیں جن کو اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
    عطاءالحق قاسمی اور منُو بھائی میرے بھی پسندیدہ لکھاری اور کالم نگار ہیں۔
    جاوید چودھری لکھتے اچھا ہیں لیکن ان کا انداز اپنے پوائنٹ آف ویو کی تبلیغ کرنا ہوتا ہے۔ اور یہ چیز زیادہ نمایاں ہوتی ہے ان کے ٹی وی ٹاک شو میں۔

    بہت شکریہ آپ نے وقت نکال کر اتنا تفصیلی اور اچھا جواب لکھا۔ :)

  • 9 July 2010 at 09:47
    فرحت کیانی :



    جعفر: محب بھإی جان
    مبارک ہو
    دیوتا ختم ہوگئی ہے۔۔۔
    ایک دو تبدیلیاں کرکے یہ تبصرہ میں اپنے نام سے بھی چھاپ سکتا ہوں جوآپ نے کیا ہے۔۔۔  



    دیوتا کے رائٹر کو تو خود بھی یاد نہیں ہو گا کہ کون کون سے کرداد بنائے، کس نے کیا کیا :what

  • 17 July 2010 at 11:03

    شکریہ جعفر مجھے یہ خوشخبری دینے کا ویسے دعوی تو شاید یہ تھا کہ دیوتا محی الدین نواب کی زندگی کے ساتھ جاری و ساری رہے گی اور دونوں کے سانس کی ڈوری ایک ساتھ ہی ٹوٹے گی۔
    ویسے دو ایک فرق بتا دیں تو میں آپ کے نام سے تبصرہ سمجھ لوں گا اور مجھے آپ کا تبصرہ پڑھ کر ہی اندازہ ہوا تھا کہ آپ کا سفر بھی تقریبا میرے جیسا ہی ہے۔

  • 17 July 2010 at 11:25

    فرحت ، :smile
    نسیم حجازی کا جو پہلا ناول میں نے پڑھا وہ سفید جزیرہ ہی تھا اور میں بڑا حیران ہوا کہ یہ تاریخی ناول نگار ہیں جب کہ اس کتاب میں سب کچھ ہے تاریخ کے سوا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ تاریخی ناولوں میں رومانویت کا غالب عنصر ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہیے ورنہ لطف کیا رہے گا مگر سپر ہیرو والا معاملہ کم کم لگا مجھے کچھ جگہ ضرور ہو گیا ہوگا جیسے شاید خاک و خون میں ۔

    ٹھیٹھ ادب اور فلسفہ کی کتابیں پڑھنے پر تو واقعی شاباش ملنی چاہیے کیونکہ اتنی غیر دلچسپ اور دماغ کھانے والی ہوتی ہیں کہ بندے کو شاباش کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور مستحق بھی ہوتا ہے۔

    ملتی جلتی کتابیں پڑھنے کا اتفاق اچھا ہے اور عشق کا عین شین تو درست تھا مگر قاف کی کوئی کل سیدھی نہ تھی سرفراز راہی کی وجہ سے ۔

    سعد اللہ شاہ کے ساتھ فرحت عباس شاہ اور وصی کو شامل کر لیں جن کی اکثر شاعری پڑھ کر آنکھیں بھیگ جاتی ہیں :cryin

    اتنے بڑے بڑے ناموں کو تو ماشاءللہ آپ نے بھی پڑھا ہے اور جعفر نے بھی اور میرے خیال ہے کافی اردو بلاگران نے پڑھ رکھا ہے مگر پھر بھی تعریف کسے بری لگتی ہے جو ہو بھی ماشاءللہ کے ساتھ ہو :)

    سیاسی کالم نگاروں پر اتفاق کا شکریہ اور یہ اتفاق کتابوں اور لکھاریوں پر بڑھتا جا رہا ہے جس میں جعفر بھی ایک دو تبدیلیوں کے ساتھ برابر شامل ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اچھے لوگوں کا ذوق سلیم ہی ہوتا ہے ۔

    چاوید چودھری لکھتا غضب کا ہے مگر پروگرام ویسا نہیں کرتا بالکل ویسے ہی جیسے طلعت حسین پروگرام غضب کا کرتا ہے مگر لکھتا اتنا اچھا نہیں ہے ۔ اصل میں جاوید چودھری طنز بہت کرتا ہے پروگرام میں اور بسا اوقات تو تقریر ہی شروع کر دیتا ہے جس سے لگتا ہے کہ باقی مہمان اضافی اور اصل رائے تو جاوید نے ہی دینی ہے حالانکہ اس کا بندوبست بھی دلچسپی سے اس نے پروگرام کے شروع اور آخر میں کر رکھی ہوتی ہے جو کہ عموما اچھی اور تاریخی ہوتی ہے :)

  • 19 July 2010 at 13:17



    محب علوی: شکریہ جعفر مجھے یہ خوشخبری دینے کا ویسے دعوی تو شاید یہ تھا کہ دیوتا محی الدین نواب کی زندگی کے ساتھ جاری و ساری رہے گی اور دونوں کے سانس کی ڈوری ایک ساتھ ہی ٹوٹے گی۔ویسے دو ایک فرق بتا دیں تو میں آپ کے نام سے تبصرہ سمجھ لوں گا اور مجھے آپ کا تبصرہ پڑھ کر ہی اندازہ ہوا تھا کہ آپ کا سفر بھی تقریبا میرے جیسا ہی ہے۔  (Quote)

    نسیم حجازی کو پڑھا تھا میں‌ نے لڑکپن میں،انہوں‌ں نے صرف ناول لکھے ہیں انہیں تاریخی کہنا میرے خیال میں انصاف نہ ہوگا
    جذباتی اور رومانی اور جنگی ناول کہہ سکتے ہیں
    کالم نگاروں میں‌چونکہ سب کے سب کسی نہ کسی کے پے رول پر ہیں۔ اس لئے ان کی سیاسی کالم نگاری کو میں بالکل مزاح سمجھ کے پڑھتا ہوں۔۔۔
    عطا قاسمی جب بھی سیاست کو چھوڑ کے کچھ لکھتے ہیں تو کمال ہوتا ہے
    یہی حال جاوید چوہدری کا ہے۔
    ایک کالم نویس جس کو میں سب سے زیادہ پسند کرتا ہوں وہ ہے آفتاب اقبال۔۔۔ زیادہ تر لوگ انہیں حسب حال شو کے حوالے سے جانتے ہیں جبکہ میں انہیں تب سے پڑھتا ؔرہا ہوں‌جب وہ خبریں میں‌لکھا کرتے تھے۔۔۔ بالکل الگ اور منفرد انداز ہے۔۔۔

  • 21 July 2010 at 07:41

    جعفر،

    ناول میں اگر جذباتیت ، رومان نہ ہو تو ناول کافی غیر دلچسپ پو جاتا ہے ۔ تاریخی ناول جن میں جنگیں بھی زیر بحث‌ ہیں۔ ناول میں تعریف کی رو سے حقیقت خود بنائی بھی جاتی ہے اور انداز بیانیہ ہوتا ہے جس میں کہانی ، پلاٹ اور کرداروں سے مل کر ناول بنتا ہے ۔ حقائق کے برخلاف نہیں ہونا چاہیے کسی تاریخی ناول کو مگر  صرف حقائق پر ہی مبنی ہونا تاریخی کتب کے لیے لازم ہے نہ کہ تاریخی ناول کے لیے۔

    کالم نگاروں میں واقعی بہت کم لوگ اچھا لکھتے ہیں اور عطا ءلحق قاسمی کی کالم نگاری سیاست سے ہٹ کر بھی ہوتی ہے اور چند ایسے کالم جن میں کھل کر نواز لیگ کی حمایت ہو ، کالم عمدہ ہوتا ہے چاہے سیاست پر ہو یا غیر سیاسی۔ خاص طور پر جب بات علامتی پیرائے میں ہو۔
    جاوید چودھری کے کالموں کی دو عدد کتابیں میں نے پڑھی ہیں اور ذرا بوریت نہیں ہوئی تمام کالم پڑھتے ہوئے بلکہ حد درجہ لطف اٹھایا۔

    آفتاب اقبال کو میں نے حسب حال میں ہی دیکھا اور جس طرح اس نے پروگرام کی میزبانی کی وہ اسی کا خاصہ ہے ، میرے خیال میں وہ ٹی وی پر پروگرام کالم کی نسبت زیادہ اچھا کرتا ہے ویسے میں نے صرف جنگ میں چھپنے والے کالم ہی پڑھے ہیں جو شاید پرانے معیار کے نہ ہوں۔

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔