Wednesday 23 August 2017

اللہ کا شُکر!!!

1 comments
چند دن پہلے بازار جانے کا اتفاق ہوا۔   میں ایک دکان سے باہر نکلی تو  ایک چھوٹا سا  بچہ ہاتھ میں 14 اگست کے بیج اور چھوٹے جھنڈے پکڑے سامنے آ گیا۔ میں عموما ایسے بچوں سے ضرور کچھ خریدتی ہوں کہ کم از کم وہ ہاتھ تو نہیں پھیلا رہے۔ میں نے اس سے ایک بیج اور جھنڈا  خرید لیا۔۔ کافی دیر کے بعد وہی بچہ مجھے پارکنگ میں ملا اور کچھ خریدنے کو کہا۔ میرے یہ کہنے پر کہ بیٹا میں نے ابھی تو آپ سے چیزیں لی ہیں، اس بچے نے نہایت تمیزدارانہ انداز میں یہ کہتے ہوئے معذرت کی 'سوری آنٹی،  میں غلطی سے دوبارہ آ گیا'۔ اس کی اسی معذرت نے میرا دل موہ لیا اور میں نے اس سے بات چیت شروع کی۔
میں: بآپ پڑھتے ہو؟
بچہ: جی
میں: کس سکول میں؟
بچہ: ہماری گلی میں اقرا پبلک سکول ہے۔ وہاں جاتا ہوں۔ پہلی جماعت میں پڑھتا ہوں۔
میں: شاباش۔ پڑھنا نہیں چھوڑنا۔ آپ بہت اچھے بچے ہو۔ ان شاءاللہ بہت آگے جاؤ گے۔
بچہ: جی۔  میری  فیس زیادہ ہے اور امی اکیلی کام کرنے والی ہیں۔ اس لیے کہتی ہیں کہ چھٹی والے دن یہ کام کر لیا کرو تو ہمارے حالات بہتر ہو جائیں گے۔ میں چھٹی والے دن اسی طرح مارکیٹ میں چیزیں بیچتا ہوں۔
میں: آپ لوگ یہیں قریب ہی رہتے ہیں؟
بچہ: نہیں آنٹی۔ میں کھنہ پل کے پاس رہتا ہوں۔
میں: وہ تو کافی دور ہے۔ آنا جانا کیسے ہوتا ہے؟
بچہ: جی۔ وہاں سے وین پر بیٹھ کر آتا ہوں۔ کچھ راستہ پیدل چلتا ہوں۔
میں: تو بیٹا کیا آپ کے پاس وین کے خرچے کے بعد کچھ بچت ہوتی بھی ہے یا نہیں؟
بچہ: 'بس اللہ کا شکر ہے۔ اچھا گزارہ ہو جاتا ہے۔'
میں ایک نو  دس سالہ بچے سے ایسا خوبصورت اور بامعنی جملہ سننے کی ہر گز توقع نہیں کر رہی تھی۔
 اس  کا 'اللہ کا شکر ہے' اس دن میرے ساتھ چمٹا ہوا ہے۔ مجھے اٹھتے بیٹھتے اس کا مطمئن انداز اور قناعت بھرا لہجہ یاد آتا ہے اور میں خود اپنے بارے میں یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہوں کہ میں کتنی بار اس خوبصورتی سے اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں۔ میرے تو  ہر شکر کے ساتھ 'اب مجھے یہ چاہیے' کا دم چھلا لگا ہوتا ہے اور میرا 'اللہ کا شکر ہے' عموما آٹو پر سیٹ ایک جملہ ہوتا ہے، نہ اس میں شکر کی کیفیت ہوتی ہے اور نہ قناعت کا رنگ۔ اور پھر میرے دل سے اس کے لیے دعائیں نکلتی ہیں کہ اتنے چھوٹا ہونے کے باوجود اس نے مجھے کتنا بڑا سبق سکھایا۔

واپس آتے ہوئے جب میں نے اس کی تھوڑی سی مدد کرتے ہوئے کہا کہ امی کو دینا تو اس نے   پیسے جرابوں میں رکھتے ہوئے ایک بار پھر بہت پیارے انداز میں کہا کہ 'میں ہر چیز امی کو دیتا ہوں۔'
مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ میں نے جس مقصد کے لیے اس کی مدد کی وہ پورا ہوا یا نہیں لیکن میں نے بہت دعاکی کہ اللہ تعالیٰ اسے  ہر برائی سے محفوظ رکھے اور اسے بہت کامیابیاں دے۔

1 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔