اگر ہمیں شدت پسند قوم کہا جاتا ہے تو کچھ ایسا غلط بھی نہیں ہے۔ ایک طرف اتنی تنگ نظری کہ درس گاہوں کو دھماکوں سے اڑا دینا اور دوسری طرف ایسی روشن خیالی کہ تہذیب کا دامن ہی ہاتھ سے چھوڑ بیٹھنا۔ تازہ ترین مثال ویلنٹائن ڈے کی ہے۔ شاید ہم لوگ اپنے قومی تہوار بھی اس قدر جوش و خروش سے نہ مناتے ہوں گے جیسے 14 فروری کا دن منایا جاتا ہے۔یہ وبا بھی پچھلے چند سالوں میں پھیلی ہے اور میڈیا کی مہربانی سے اس وقت پوری قوم مکمل طور پر اس بخار کی لپیٹ میں آ چکی ہے۔ قریبی رشتوں سے انسیت کا اظہار قابلِ اعتراض نہیں (حالانکہ دلوں کے تعلق کبھی بھی کسی مخصوص دن کے ،محتاج نہیں ہوتے) لیکن ہم لوگوں کی طرح اعتدال کا دامن ہاتھ سے چھوڑنے کی مثال شاید ہی کہیں اور ملے۔ کل صبح سے رات گئےتک ہر چینل پر ایک ہی راگ الاپا جا رہا تھا۔ بلکہ آج بھی یہی کچھ چل رہا ہے۔ خیر ٹی وی چینلز کے تو کیا کہنے۔ موبائل فون کمپنیاں بھی کسی سے پیچھے نہیں۔
Valentine's Day is just around the corner. Find out how good is ur match with ur loved-one via 'Love-Meter'
Send ur name on۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Send lovesongs to ur valentine
1. Pehla Nasha
2. Love Mera Hit Hit
3.Guzarish
4. Ek Din Teri Rahon
Send song-no his/her mobile number to۔۔۔۔۔
یہ ہے ذرائع ابلاغ کے کاروباری اور غیر ذمہ دارانہ رویوں کی ایک اور مثال۔ :hmm: مجھے یقین ہے ان ٹیکسٹ میسجز کی وجہ سے ایک بڑی اکثریت نے فضول میں اپنا کریڈٹ ضائع کیا ہو گا۔
حیران ہوں کہ ہم لوگ غیروں کی قابلِ تقلید مثالوں کو تو درخورِاعتنا نہیں سمجھتے جبکہ غیر ضروری روایات کو پوری شدت سے اپنانا ہمارے لئے باعثِ فخر کیوں ٹھہرتا ہے؟
محفوظات
معلومات
یہ بلاگ متلون مزاجی کا بہترین عکاس ہونے کے ساتھ ساتھ بے ربط سوچوں اور باتوں کا شاہکار نمونہ ہے۔
تازہ تبصرے
- اس الجھے ریشم نے سرے تک رسائی کو ممکن بنایا ہوگا۔۔... - نین
- درست کہا۔ انڈین غیر قانونی چینلز کی بندش کے باوجود... - عمران نیر خان
- محمد احمد: یہی تو رونا ہے کہ ہم شریعت کے ایسے حصے ... - فرحت کیانی
- ویسے نیس ویٹا کا مشورہ بہرکیف مفید ہے خصوصاً نیسلے... - محمد احمد
- جب اتنے نازک اور حساس موضوعات سوشل میڈیا پر زیرِ ب... - محمد احمد
Translate
Ad Banner
دریچہ ہائے خیال
Way Out!
Sunday, 15 February 2009
ویلنٹائن ڈے اور ہمارے ذرائع ابلاغ
فرحت کیانی
2/15/2009 08:33:00 pm
10
comments


اس تحریر کو
ادھر ادھر سے,
بےربط سوچیں,
پاکستان
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
10 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
دراصل میڈیا کو تو باہر کی امداد ملتی ہے وہ تو اسے حلال کرے گا ہی اور یہی حال ہماری حکومت کا ہے جو چل ہی غیرملکی امداد سے اس سے قومی اقدار کی رکھوالی کی امید کیسے کی جا سکتی ہے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم لوگ غیروں کی فضول رسومات کو تو ایک دم سے اپنا لیتے ہیںمگر کام کی باتوں کو نہ ہم اپناتے ہیں اور حکومت ان پر زور دیتی ہے۔
میرا پاکستان, کی تازہ تحریر: سینیٹ کے انتخابات
بالکل درست کہا ہے، دونوں طرف انتہا پسند ہیں جو عوام پر اپنی پسند تھوپنا چاہتے ہیںاور دونوں ہی خطرناک ہیں۔
جہانزیب, کی تازہ تحریر: بیلن ٹائم
اسے کہت ہیں لوٹنا
یا پھر اوچھے ہتھکنڈے
یہاں افراد میں کردار کی کمی ہے اور آپ نے اداروں کی بات کر دی
میں کیا لکھوں ؟ میں ٹھیرا تنگ نظر ناتجربہ کار دو جماعت پاس ۔ مگر اتنی سمجھ مجھے آتی ہے کہ ہم لوگ خود اپنے دُشمن ہیں کسی نے ہمارا کیا بگاڑنا ہے ۔
افتخار اجمل بھوپال, کی تازہ تحریر: بھارت نیا مشروب پیش کرتا ہے ۔ گائے کا پیشاب
بالکل درست کہا فرحت۔ ہم پہلے ہی اس پر بات کر رہے تھے کہ پاکستان میں کتنے غلط انداز میں اس دن کو منایا جا رہا ہے۔ اور میڈیا کی بھی کوئی حالت نہیں۔ ہفتہ پہلے سے ہی پاکستانی ٹی وی چینلز پر ویلنٹائن ڈے کی مبارک، غبارے اور دل ہر پندرہ منٹ بعد سامنے آ جاتے ہیں۔ خاص طور پر ویلنٹائن ڈے کے ڈرامے اور ٹیلی فلمز دکھائی جا رہی ہیں۔ اور خاص مہمان جوڑوں کو بلوایا جا رہا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔
خبروں میں ویلنٹائن ڈے کی خبر کچھ اس طرح سے سنائی گئی کہ "ویلنٹائن ڈے پر نوجوان اپنی محبت کا اظہار اور ایک دوسرے کو پرپوز کرتے ہیں" اور نوجوان لڑکیوں کے کالج کے باہر پھول لیے کھڑے دکھائے گئے۔
یہ سب کیوں اور کیسے ہوا؟ یہ سب میڈیا کی کارستانیاں ہیں۔
فرحت جی پہلے تو اتنی خوبصورت ویب سایڈ کے لیے مبارکباد قبول کریں آپ کا انٹرویو پڑھا بہت مزا آیا ۔ اللہ اپک آپ کو خوش رکھے
میرا پاکستان: یہی تو رونا ہے کہ یہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ حکومت ہو یا عوام سب ایک ہی ڈگر پر چل نکلے ہیں جس کا نتیجہ اخلاقی بگاڑ کے سوا کچھ بھی نہیں :-(
جہانزیب: شکریہ جہانزیب۔ مجھے اپنے لوگوں کی اسی ایک خامی پر افسوس ہوتا ہے کہ ہمارے اندر اعتدال پسندی جیسے ناپید ہو کر رہ گئی ہے۔ :cry:
ڈفر: بہت درست اصطلاح استعمال کی آپ نے۔ ایسے کاروباری ہتھکنڈوں کو دیکھ دیکھ کر مجھ جیسے لوگ حیران و پریشان ہونے کے ساتھ ساتھ پشیمان بھی ہوتے رہتے ہیں۔
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی :-s
افتخار انکل: کاش ہم لوگ اپنے بزرگوں کی باتوں پر کچھ کان دھر لیں تو ابھی بھی کسی بڑے بگاڑ سے بچا جا سکتا ہے لیکن وہی آپ والی بات کہ ہم لوگ خود اپنے دشمن ہیں :(
ماوراء: بالکل ماوراء! آپ یقین کریں میں تو جس دن سے آئی ہوں انگشت بدنداں والا حال ہے۔ حالانکہ میں کتنی جلدی جلدی آتی جاتی رہتی ہوں پھر بھی ہر بار ایسے ہی حیرانگی ہوتی ہے۔ آپ جب پاکستان آئیں گی ناں تو تسلی سے دیکھنا اور میری طرح حیران ہونا کہ میڈیا نے ہمارے حالات و خیالات کس طرح بدل ڈالے ہیں :(۔
تانیا رحمان: بہت بہت شکریہ تانیا، اتنے اچھے الفاظ اور بہترین دعا کے لئے :) آپ کا یہاں آنا مجھے ہمیشہ بہت اچھا لگتا ہے۔ آپ بھی خوش رہیں۔ بہت سا :flwr
بری بات، ابھی تک پاکستان میں کچھ اچھا نظر نہیں آیا؟ ڈھونڈیں ڈھونڈیں مل جائے گا۔
مجھے اور پاکستان میں کچھ اچھا نظر نہ آئے ۔ بالکل ناممکن :) ۔ لیکن جو غلط بات ہے اس کو تو غلط کہنا بھی تو ضروری ہے :-s