ہمارے گھر تباہ ہوں ، غم و ملال کچھ بھی ہو
رہیں گے ہم اِسی جگہ ہمارا حال کچھ بھی ہو
جو سراپا خیر ہے ، اُسی کا امتی ہوں میں
مرا جواب پیار ہے، ترا سوال کچھ بھی ہو
تمام مہرے سچ کے ہیں ، ہم اہلِ حق کے ہاتھ ہیں
ہماری جیت طے رہی کسی کی چال کچھ بھی ہو
ہمارے بھائیوں کو بس غرض ہے اقتدار سے
وطن کا حال کچھ بھی ہو ، یہاں وبال کچھ بھی ہو
یہ اندھی سوچ دے رہے ہیں نسلِ نو کو رہنما
روش روش کو روند ڈالو، پائمال کچھ بھی ہو
منظر بھوپالی
محفوظات
معلومات
یہ بلاگ متلون مزاجی کا بہترین عکاس ہونے کے ساتھ ساتھ بے ربط سوچوں اور باتوں کا شاہکار نمونہ ہے۔
تازہ تبصرے
- اس الجھے ریشم نے سرے تک رسائی کو ممکن بنایا ہوگا۔۔... - نین
- درست کہا۔ انڈین غیر قانونی چینلز کی بندش کے باوجود... - عمران نیر خان
- محمد احمد: یہی تو رونا ہے کہ ہم شریعت کے ایسے حصے ... - فرحت کیانی
- ویسے نیس ویٹا کا مشورہ بہرکیف مفید ہے خصوصاً نیسلے... - محمد احمد
- جب اتنے نازک اور حساس موضوعات سوشل میڈیا پر زیرِ ب... - محمد احمد
Translate
Ad Banner
دریچہ ہائے خیال
Way Out!
Monday, 5 January 2009
نوحۂ وطن
فرحت کیانی
1/05/2009 08:21:00 pm
0
comments


اس تحریر کو
بزمِ سخن,
پاکستان,
لفظ باتیں کریں
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔