ایک آنٹی سے ملاقات ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کافی عرصہ پہلے جب وہ لوگ برطانیہ آئے تو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کھانے پینے کے لئے حلال چیزیں آسانی سے نہیں ملتی تھیں۔ اس کے علاوہ گھر سے باہر نکلتے ہی مقامی نسل پرست لوگوں سے پیچھا چھڑانا مشکل ہو جاتا تھا۔ اب تو یہاں آنے والوں کے لئے زندگی بہت آسان ہے۔ کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں۔
جبکہ میں سوچ رہی تھی کہ
کیا زیادہ مشکل ہے؟
حلال اشیاء کی تلاش یا ہمہ وقت دوسروں کو صفائیاں دینا کہ ہم دہشت گرد اور شدت پسند قوم نہیں ہیں۔
اور
کیا زیادہ تکلیف دہ ہے؟
نسل پرستوں کے منہ سے اپنے لیے ‘پاکی‘ سننا یا پھر اپنے ہی ہم وطنوں کے لبوں سے پاکستان کے لئے ‘دھماکستان‘ اور ‘بمبارستان‘ کے القاب سننا۔
پہلے لوگوں کو پاکی کہے جانے پر بڑی تپ چڑھتی تھی
مجھے کبھی نہیںچڑھی بلکہ مجھے فخر ہوتا تھا سن سن کر
لیکن اب بات ٹھیک ہے کہ ہمارے پاس کسی بات کی کوئی وضاحت نہیں ہوتی
شائد اب یہ سب القابات ہمارے لئے بالکل سچ ہیں،
اور تپنا ان پر بھی نہیں چاہئے
ڈفر پاکی کا مطلب پتہ ہے :humm :bgrin :humm گالی ہے :P
وہی بات ہے ناں کہ غیر لوگوں سے کچھ ایسا سننا تکلیف دہ تو ہوتا ہے لیکن اس کی ایک وجہ ان کی حالات سے مکمل آگہی کا نہ ہونا ہے۔ ان کو وضاحت دینا شاید اتنا مشکل کام نہیں۔ لیکن جب اپنے ہی لوگ ایسا رویہ روا رکھتے ہیں پاکستان کے لئے تو افسوس ہوتا ہے۔
ہو گی
لا علمی ہزار نعمت ہے :bgrin
آپکو تو پتا ہے میں ہر چیز کے مثبت پہلو دیکھتا ہوں :cn
ڈفر’s last blog post..مورتی ۔ ۲
معذرت کی کیا بات :)
لنکس کے لئے بہت بہت شکریہ۔
یہ بات درست ہے کہ ایک عرصہ تک لوگوں کو نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑا۔ ذاتی طور پر میرا تجربہ تو نہیں ہے اس سلسلے میں کہ میری ساری زندگی تو پاکستان میں گزری ہے اور یہاں بھی یونیورسٹی لیول پر آپکو کم ہی ایسے حالات سے واسطہ پڑتا ہے۔ لیکن جن علاقوں میں پاکستانی زیادہ ہیں وہاں سکولز اور گلیوں وغیرہ میں اس بات پر جھگڑا ہونا معمول کی بات ہے۔اچھی بات یہ ہے کہ اب اکثر لوگ اس بات پر زیادہ نہیں بپھرتے۔ جیسے ان آرٹیکلز سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔
شکریہ کی کیا بات ہے جی
یہ تو میرا اخلاقی فرضتھا :bgrin