بچے کی دُعا
لب پہ آتی ہے دُعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
دُور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے
ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت
زندگی ہو مری پروانے کی صورت یا رب
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب
ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
دردمندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا
مرے اللہ! برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو
علامہ محمداقبال (رح).
آج نو نومبر ہے۔ ڈاکٹر محمد اقبال کا یومِ پیدائش۔ ویسے عالمِ بالا میں علامہ اقبال افسوس ہی کرتے رہتے ہوں گے کہ ان کے لوگ کیسی نالائق قوم ثابت ہوئے ہیں۔ :shy:
بہرحال۔ اللہ سے بہتری کی امید رکھنی چاہئیے ہمیشہ۔ شاید ہم بھی کبھی فخر کے ساتھ یومِ اقبال منا سکیں۔
علامہ کی یہ نظم میرے رگ و پے میں رچی بسی ہے۔ کامل پانچ سالوں تک روزانہ، اپنے دو کمروں پر مشتمل پرائمری اسکول کے احاطے میں کھڑے ہو کر پوری آواز سے گلا پھاڑ پھاڑ کر اسے پڑھا اور پڑھایا کرتا تھا۔ :)
اللہ تعالٰی علامہ کے درجات بلند فرمائیں!
اللہ تعالٰی اس قوم کو وہ شعور عطا فرمائے جس کو جگانے کے لئے علامہ ہمیشہ بے چین رہے۔ اٰمین
وارث: :)
ہم لوگوں کے سکول میں بھی یہ دعا پڑھی جاتی تھی۔ اس کی مخصوص لے مجھے اب بھی یاد ہے۔ پھر پہاڑ اور گلہری ، گائے اور بکری، مکڑا اور مکھی جیسی کتنی نظمیں تھیں جو ہمیں زبانی یاد تھیں۔ پتہ نہیں اب بھی سکولوں میں یہ دعا پڑھی جاتی ہے یا نہیں۔
ڈفر: آمین۔ اللہ تعالیٰ آپ کی دعا جلدی سے قبول فرمائے۔