Sunday 9 November 2008

شاعر ہے رہنما بھی ہے اقبال ہمارا

3 comments












بچے کی دُعا

لب پہ آتی ہے دُعا بن کے تمنا میری

زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

دُور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے

ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے

ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت

جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت

زندگی ہو مری پروانے کی صورت یا رب

علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب

ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا

دردمندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا

مرے اللہ! برائی سے بچانا مجھ کو

نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو

علامہ محمداقبال (رح).




آج نو نومبر ہے۔ ڈاکٹر محمد اقبال کا یومِ پیدائش۔ ویسے عالمِ بالا میں علامہ اقبال افسوس ہی کرتے رہتے ہوں گے کہ ان کے لوگ کیسی نالائق قوم ثابت ہوئے ہیں۔ :shy:


بہرحال۔ اللہ سے بہتری کی امید رکھنی چاہئیے ہمیشہ۔ شاید ہم بھی کبھی فخر کے ساتھ یومِ اقبال منا سکیں۔


3 comments:

  • 9 November 2008 at 09:59

    علامہ کی یہ نظم میرے رگ و پے میں رچی بسی ہے۔ کامل پانچ سالوں‌ تک روزانہ، اپنے دو کمروں پر مشتمل پرائمری اسکول کے احاطے میں کھڑے ہو کر پوری آواز سے گلا پھاڑ پھاڑ کر اسے پڑھا اور پڑھایا کرتا تھا۔ :)

    اللہ تعالٰی علامہ کے درجات بلند فرمائیں!

  • 9 November 2008 at 13:14

    اللہ تعالٰی اس قوم کو وہ شعور عطا فرمائے جس کو جگانے کے لئے علامہ ہمیشہ بے چین رہے۔ اٰمین

  • 11 November 2008 at 18:20
    Virtual Reality :

    وارث: :)
    ہم لوگوں کے سکول میں بھی یہ دعا پڑھی جاتی تھی۔ اس کی مخصوص لے مجھے اب بھی یاد ہے۔ پھر پہاڑ اور گلہری ، گائے اور بکری، مکڑا اور مکھی جیسی کتنی نظمیں تھیں جو ہمیں زبانی یاد تھیں۔ پتہ نہیں اب بھی سکولوں میں یہ دعا پڑھی جاتی ہے یا نہیں۔

    ڈفر: آمین۔ اللہ تعالیٰ آپ کی دعا جلدی سے قبول فرمائے۔

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔