Thursday 12 August 2010

کیا بھروسہ ہے زندگانی کا!

11 comments

سب سے پہلے تو ماہِ صیام مبارک۔ 2005ء کی طرح یہ رمضان بھی پاکستانی قوم کے لئے آزمائش کا مہینہ بن کر آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری خطائیں معاف فرمائے اور اس مشکل وقت کا مقابلہ کرنے کی ہمت عطا فرمائے (ثمَ آمین)


پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا اندازہ 2004ء میں آنے والے سونامی طوفان سے کہیں زیادہ لگایا جا رہا ہے۔ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بعد زندگی کے اپنے معمول پر آنے میں نجانے کتنا وقت لگے گا۔


پیر کے روز نوشہرہ کے کچھ سکولز کی لی گئی تصاویر پوسٹ کر رہی ہوں۔ حالات ایسے تھے کہ نہ تو کہیں گزرنے کا راستہ تھا اور نہ ہی کھڑے ہونے کی جگہ۔ بچوں کی کتابیں، ٹیچرز کے پلانرز اور ڈائریاں کیچڑ میں کہیں بہت نیچے دبی ہوئی تھیں۔ زمین پر چار چار فٹ دلدلی کیثر کی تہہ موجود ہے۔ چھت کے پنکھوں پر بھی مٹی اور کیچڑ کی تہیں جمی ہوئی ہیں۔ کہیں کہیں جو کرسی میز دکھائی دیتی ہے اس کی لکڑی پانی سے نرم ہو کر جھڑ رہی ہے۔ گراؤنڈز کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پیدل جانا تو درکنار چھوٹی گاڑی پر جانا بھی ناممکن ہے۔ کمپیوٹر اور سائنس لیبارٹریوں میں ہر چیز تباہ ہو چکی ہے۔ یہ تو دو سکولز کا حال ہے۔ جن میں سے ایک کی عمارت مقابلتاً کچھ نئی تھی لیکن گھروں اور دیگر عمارتوں کا بالکل کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔ ان حالات کو دیکھ کر زندگی کی ناپائیداری کا احساس ہوتا ہے۔ ہم لوگوں کی خواہشات کی کوئی اخیر نہیں ہوتی اور لمحوں میں سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔ :-(











11 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔