وزیر مملکت برائے خزانہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کی عوام میں متاثرین کی مدد کرنے کا وہ جذبہ دیکھنے میں نہیں آیا جو دو ہزار پانچ میں زلزلے کے وقت دیکھنے میں آیا تھا۔
میرا جواب یہ ہے کہ جذبہ ختم نہیں ہوا لیکن یہ احساس کہ آپ کی مدد حقدار لوگوں تک پہنچنے کے بجائے راستے میں رہ جائے تو عوام کس پر اعتبار کریں۔ میں نے خود 2005 کے زلزلے کے لئے ملنے والا امدادی سامان مارکیٹس میں بکتے دیکھا ہے اور دوسری طرف اتنے سال گزرنے کے باوجود زلزلے کے متاثرین کی خاطر خواہ مدد نہیں ہوئی۔
اگرچہ کہیں کہیں بے حسی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن الحمداللہ ابھی بھی لوگ موجود ہیں مشکل کی اس گھڑی میں ساتھ دینے کو۔ میرے پاس کچھ فنڈز اکٹھے ہوئے ہیں۔ لیکن۔۔۔۔
کیا مجھے یہاں یہ سوچ کر کہ میری نیت تو مدد کرنے کی ہے ، جانتے بوجھتے جو تھوڑا بہت میں دے سکتی ہوں ایسے لوگوں کے ہاتھ میں دے دینا چاہئیے جو اس کو کبھی حقدار تک نہیں پہنچائیں گے؟
کیا راولپنڈی اسلام آباد میں 'وزیرِ اعظم کے ریلیف فنڈ' کے علاوہ کوئی ایسی تنظیم ملے گی جو امدادی سامان آگے تک پہنچا دے؟
محفوظات
معلومات
یہ بلاگ متلون مزاجی کا بہترین عکاس ہونے کے ساتھ ساتھ بے ربط سوچوں اور باتوں کا شاہکار نمونہ ہے۔
تازہ تبصرے
- اس الجھے ریشم نے سرے تک رسائی کو ممکن بنایا ہوگا۔۔... - نین
- درست کہا۔ انڈین غیر قانونی چینلز کی بندش کے باوجود... - عمران نیر خان
- محمد احمد: یہی تو رونا ہے کہ ہم شریعت کے ایسے حصے ... - فرحت کیانی
- ویسے نیس ویٹا کا مشورہ بہرکیف مفید ہے خصوصاً نیسلے... - محمد احمد
- جب اتنے نازک اور حساس موضوعات سوشل میڈیا پر زیرِ ب... - محمد احمد
Translate
Ad Banner
دریچہ ہائے خیال
Way Out!
Tuesday, 10 August 2010
الوقت الصعب
فرحت کیانی
8/10/2010 12:56:00 pm
9
comments


اس تحریر کو
بےربط سوچیں,
پاکستان,
خیال آرائیاں,
سراغِ زندگی
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
9 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
آپ کا کہنا بالکل درست ہے ۔ ايسے وقتوں ميں ميں نے انہی اداروں کو درست کام کرتے ديکھا ہے جنہيں ہماری حکومت پسند نہيں کرتی ۔ الرشيد ٹرسٹ ۔ الخدمت جماعت اسلامی کا ۔ جماعت الدعوٰی ۔ الشمس ۔ البدر ۔ جامعہ فريديہ اسلام آباد جس کے چلانے والے جولائی 2007ء ميں فوجی کاروائی کا شکار ہوئے ۔ الخدمت کے علاوہ اقی سب پر پا بندی ہے ۔ کچھ چھوٹے چھوٹے مقامی ادارے بھی ہيں ۔
ہمیںمل کر اپنی اپنی استطاعت کے مطابق ضرور مدد کرنی چاہیے،اور دوسروںکو بھی اس پر ابھارنا چاہیے۔لیکن بات آپ کی صیح ہے کہ ہمیںعلم ہی نہیںہے کہ کس کو امداد پہنچائیںجو کہ صیح لوگوںمیںتقسیم کر سکے ،حکومتی ادارے اس سلسلے میں بدنام ہی ہوتے ہیں(جو کہ زیادہ تر صیح ہی ہوتے ہیں :whistle ) اور جو تنظیمیں کام کررہی ہیں ان کی صیح طریقے سے پبلسٹی نہیں کی جاتی میڈیا پتا نہیں کونسی پالیسی پر گامزن ہے کہ وہ کسی بھی تنظیم جو کہ فیلڈ میں کام کر رہی ہے اس کا نام لینا بھی ٹی وی پر حرام کیا ہوا ہے ،حلانکہ اگر یہ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجدنہ بنائیں(ہر ٹی وی چینل اپنا فنڈ کھول کر اس کیلئے کوشش شروع کر دیتا ہے) اور ان لوگوں کو ہائی لائٹ کریں جو فیلڈ میں کام کررہے ہیں۔تو لوگوں کیلئے بھی آسانی ہو گی کہ وہ ان لوگوں تک اپنی امداد پہنچائیں۔اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف ملے گا۔
ابھی تک مجھے (جب سے سیلاب کا مسلہ شروع ہوا ہے ) صرف دو دفعہ الخدمت کا چیند سیکنڈ کے لئے نام سنائی دیا ایک کہ سب سے پہلا امدادی قافلہ الخدمت والے لے کر جارہے ہیں اور ایک اور تنظیم (نام مجھے یاد نہیں آرہا ) وہ اپنے قافلے کو راونہ کرنے والے ہیں۔اور اس کے بعد آج 9 اگست کے پوائنٹ بلینک http://www.awaztoday.com/playvideo.asp?pageId=10040 میں مجھے یہ سننے کو ملا کہ الخدمت والے ہی صرف کہیں کہیں نظر آرہے ہیں۔
حلانکہ اگر یہ لوگ ایسی تنظیموں کے کام کو زیادہ کوریج دیں تو لوگوں کیلئے بھی آسانی ہوگی اور مدد بھی بہتر طریقے سے پہنچ جائے گی۔
الخدمت ٹرسٹ والے اچھے لوگ ہیں آپ ان پر بھروسہ کرسکتی ہیں
http://www1.voanews.com/urdu/news/pakistan-climatechange-10aug2010-100335784.html
اگر آپ کہیں قریب رہ رہی ہیں اور آسانی سے پہنچ سکتی ہیں تو خود جاکر ان کی مدد کیجیئے یا اپنے کسی قابل بھروسہ مرد سے کہیئے کہ وہ وہاں پہنچیں!!!!!!
باقی مشرف کے دور میں تو پھر بھی لوگوں نے حکومتی ریلیف فنڈ میں کافی دیا تھا پر اس وقت۔۔۔۔۔۔۔
ہاں آپ فوج کے ریلیف فنڈ مین بھی جمع کرواسکتی ہیں ورنہ جماعت کی الخدمت اور متحدہ کی خدمت خلق بھی کام کررہی ہیں،ہم بھی یہاں امداد اکھٹا کر کے پاکستان روانہ کررہے ہیں!!!!
ہاں چینل نیوز ون والے بھی کافی ایکٹو ہیں اور انکا جنوبی پنجاب سے تعلق بھی ہے!!!!!
ابراہیم مغل جو ایک محب وطن زمیندار ہین نیوز ون پر بتا رہے تھے کہ برسہا برس سے بااثر ٹمبر مافیا بےتحاشہ درختوں کی کٹائی کرتی رہی اور بااثر قبضہ مافیا نے دریاؤں کے راستوں کی زمین کو بیچ کر یا اس پر قبضہ کر کےوہاں شہرآباد کر لیئے تھے اور کئی لوگوں نے تو وہاں کئی کئی منزلہ گھربھی تعمیر کر لیئے ہیں،وہ یہ بھی بتا رہے تھے کہ شہباز شریف صرف اپنی ذات میں بھاگ دوڑ کررہے ہیں جبکہ ان کے وزرا اورپنجاب کی بیورو کریسی بے غیرت بنی بیٹھی ہے،جبکہ خیبرپختون خواہ کی بیوروکریسی اپنے وزیراعلی کے ساتھ کھڑی ہے،بس اللہ ہی لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے!آمین
ہاں واقعی ایسا ہے۔ :sh ۔چپے چپے پر امدادی کیمپ لگائے گئے تھے۔ مگرابھی تک 2005 والا اب ایسا منظر دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔ :cryin اس کی وجہ یہ تھی عوام اور حکومت برے وقت میں ایک ہو گئی تھی۔ :victry
اللہ بہتر کرے گا انشاءاللہ آپ کی اگر مدد کرنے کی نیت ہے تو دو باتیں زہن میں رکھیں ایک یا تو خود مدد کریں اور دوسرا اللہ پر بروسہ رکھیں اور کسی ایک و پیسے دے دیں اللہ بہتر کرے گا انشاءاللہ
افتخار اجمل بھوپال
اے کے ملک
ابرارحسین
توارش:
عبداللہ:
فرحان دانش:
خرم ابن شبیر:
بہت بہت شکریہ۔ واقعی ڈھونڈنے سے ایسے لوگ مل ہی جاتے ہیں جو نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں- اللہ باری تعالیٰ ایسے لوگوں کو اجر عطا فرمائے اور متاثرینِ سیلاب کی مشکلات جلد دور کرے (ثمِ آمین)
@ا ے-کے۔ملک، ابرار حسین، توارش: بلاگ پر خوش آمدید اور رہنمائی کے لئے بہت شکریہ :)