Tuesday 6 January 2009

آئینہ دکھانا

14 comments
آج صبح سے اس سوچ میں تھی کہ آئینہ دیکھنا اور دکھانا(لغوی معنوں میں)  کتنا مشکل کام ہے۔ میں خود تو کسی طور آئینہ دیکھ ہی لیتی ہوں مگر دوسروں کو کبھی دکھا نہیں پائی :quiet: ۔ اسے مروت کہیں یا بزدلی کہ چاہوں بھی تو میں یہ کام نہیں کر پاتی۔  ویسے اپنے اردگرد نظر دوڑانے پر معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگوں کے ساتھ یہی معاملہ ہے۔ پاکستانی عوام کو ہی لیجئے۔  ایک سے بڑھ کر ایک نا انصافی ہوتی ہے اور قوم کے ’بڑے‘ نہایت اطمینان سے بیان جاری کرتے ہیں کہ انہوں نے جو کیا، اچھا کیا۔ معلوم نہیں عوام ان کو آئینہ کیوں نہیں دکھاتے۔  یہ مروت ہے ، بزدلی ہے یا بے حسی؟  :-(

لیکن کہیں کہیں ایسی مثال بھی سننے کو ملتی ہے کہ خوشی ہوتی ہے ، رشک آتا ہے کہ کوئی تو ہے آئینہ دکھانے والا۔ کبھی صمد خرم کی صورت میں امریکی سفیر سے انعام وصول کرنے سے انکار کر کے تو کبھی خاتون وکیل مسز گلزار بٹ کی طرح جنہوں نے آج سپریم کورٹ میں وکلاء کی انرولمنٹ تقریب میں موجودہ چیف جسٹس  عبدالحمید ڈوگر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’میں آپ کو چیف جسٹس نہیں مانتی۔‘ بیچارے جسٹس صاحب! :daydream

تفصیل یہاں

آپ کا شمار کس فہرست میں ہوتا ہے۔  پہلی یا دوسری؟

14 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔