Sunday 14 December 2008

ٹیگ: عید نامہ

3 comments



ساجد اقبال نے عید کے حوالے سے   ٹیگ سلسلہ شروع کیا کہ بلاگرز ایک دوسرے کو بتا سکیں کہ ان کے علاقے میں عید کس طرح منائی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں مجھے بھی ٹیگ کیا۔ پہلے تو معذرت کہ میں تھوڑی لیٹ ہو گئی۔ اس کی وجہ پورا ہفتہ ۹۔۵ مصروفیت اور نزلہ زکام کا ہمہ وقت ساتھ تھا۔  اب ہفتے کے آخیر میں دونوں سے فرصت ملی ہے تو میں اپنی پوسٹ کے ساتھ حاضر ہوں۔


برطانیہ میں اگرچہ عید پاکستان کی نسبت پھیکی ہی ہوتی ہے لیکن جن علاقوں میں مسلمانوں یا پاکستانیوں کی اکثریت ہے،  وہاں ٹھیک ٹھاک  گہماگہمی دیکھنے کو ملتی ہے۔


قربانی کا انتظام:



عید الضحیٰ کا ذکر کرتے ہوئے پہلے قربانی کی بات کرتے ہیں۔
زیادہ تر لوگ وطن میں قربانی کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ چنانچہ یا تو  پاکستان میں مقیم رشتہ داروں کو رقم بھجوا دی جاتی ہے تاکہ ان کی طرف سے قربانی دی جا سکے یا پھر فلاحی تنظیموں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔

کچھ یہاں بھی قربانی کرتے ہیں۔ خصوصاً جن خاندانوں میں  تمام یا زیادہ  قریبی گھرانے یہاں مقیم ہیں۔ ایسے خاندانوں میں ایک دو گھرانے یہیں قربانی کا انتظام کر لیتے ہیں تا کہ صحیح معنوں میں عید منائی جا ئے اور نئی نسل بھی قربانی کی اہمیت کو جان سکے۔ جبکہ خاندان کے باقی گھرانے پاکستان میں انتظام کر دیتے ہیں ۔ قربانی کا انتظام مقامی اسلامک سنٹر یا مسلم کمیونٹی تنظیم کے زیرِ انتظام ہوتا ہے جو جانور کی خریداری سے قربانی کے گوشت کی تقسیم اور ترسیل تک کے انتظامات کی نگرانی کرتے ہیں۔


یومِ عید:



چونکہ عید کا دن بھی ورکنگ ڈے ہی ہوتا ہے اس لئے عید منانے کے انداز بھی مختلف ہیں۔
سکولوں میں چھٹی تو نہیں ہوتی لیکن مسلم اکثریت والے علاقوں میں کچھ مقامی سکول (عام طور پر پرائمری) مسلم طلبا کو چھٹی دے دیتے ہیں۔ لیکن سیکنڈری سکولز، کالجز یا یونیورسٹیز میں معمول کی کلاسز ہوتی ہیں۔

جو لوگ اپنا کاروبار کرتے ہیں عید کے دن چھٹی کرنا ان کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا یا پھر وہ اپنے کام کے اوقاتِ کار میں کچھ اس طرح رد و بدل کرتے ہیں کہ عید بھی منائی جا سکے اور کام کا بھی حرج نہ ہو۔


ملازمت کرنے والے افراد کے لئے بھی عید کے موقع پر چھٹی کرنا اتنا مسئلہ نہیں ہوتا کہ اکثر لوگ اپنی چھٹیاں انہی تہواروں کے لئے بچا کر رکھتے ہیں اور  یوں ان کو عید پر چھٹی مل جاتی ہے۔ لیکن ایسا عموما وہ لوگ کرتے ہیں جو عید نہایت اہتمام سے مناتے ہیں یا جو اپنے خاندان کے ساتھ یہاں مقیم ہیں۔ ورنہ زیادہ تر لوگ عید کے دن بھی اپنے اپنے کام پر ہوتے ہیں۔


اکیلے رہنے والے جیسے پڑھائی یا ملازمت کے سلسلے میں یہاں مقیم لوگوں کے لئے عید کا دن عام دنوں جیسا ہی ہوتا ہے چنانچہ وہ چھٹی نہیں کر پاتے اور ان کی عید زیادہ سے زہادہ عید کی نماز پڑھنے اور  فون پر دوسروں کو عید مبارک کہنے تک محدود رہتی ہے۔



نمازِعید :

لندن میں نمازِ عید کا سب سے بڑا اجتماع ریجنٹ پارک مسجد میں ہوتا ہے۔ جو یہاں نہیں آ پاتے یا لندن سے باہر مقیم ہیں وہاں مقامی اسلامک سنٹرز یا مساجد میں عید کی نماز کا اہتمام ہوتا ہے۔ اکثریت تو نماز پڑھ کر واپس اپنے کاموں ہر چلی جاتی ہے اور دوستوں رشتہ داروں سے عید ملنے کے پروگرامز چھٹی والے دن پر چھوڑ دیئے جاتے ہیں یا عید کی شام فیملی ڈنرز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔


عید کے بعد بھی کچھ دنوں تک اسلامک سنٹرز میں عید ملن جیسی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں لوگ اہسے ہی جوش و خروش سے جاتے ہیں جس طرح اپنے وطن میں عید کے دن رشتہ داروں اور دوستوں کو ملنے جایا جاتا ہے۔


ایک اچھی بات یہ ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے، لندن سمیت دیگر شہروں میں جہاں مسلم کمیونٹی اکثریت میں ہے ، وہاں سرکاری اداروں  (لوکل کونسلز) کے زیرِ انتظام (اور مسلم کمیونٹی فورم کے تعاون سے) کمیونٹی سنٹرز میں عید ملن فیسٹیولز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جہاں کھانے پینے، گپ شپ، اسلام کے بارے میں معلومات اور اینٹرٹینمیٹ کے علاوہ کونسل کی طرف سے تعلیم، صحت اور روزگار کے بارے میں معلومات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔


تو یہ ہے احوال برطانیہ میں عید کا۔  معذرت کہ تصویروں کا انتظام نہیں ہو سکا کیونکہ عید کی نماز پڑھنے جانے والوں کو  کام پر پہنچنے کی جلدی تھی کسی نے میرے لئے تصویریں نہیں بنائیں :-(   ویسے بھی اگر کوئی تصویر بن بھی جاتی تو اس میں بکرا یا گائے تو پھر بھی موجود نہ ہوتے۔


میری عید انتہائی بور گزری۔ کام کی مصروفیت تو تھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ اداسی بھی تھی کیونکہ میری پلاننگ  کے مطابق مجھے عید پاکستان میں کرنی تھی لیکن جانے سے صرف ایک دن پہلے مجھے ٹکٹ کینسل کرانا پڑا :cry: ۔ اور ہاں ہم نے عید والے دن بھی چکن ہی کھایا۔ :D


مزید دو بلاگرز  کو ٹیگ کرنا ہے اور اپنے علاقے سے ہٹ کر ٹیگ کرنا ہے تو میں ماوراء (ناروے)  اور خاور (جاپان)  کو ٹیگ کرتی ہوں۔



3 comments:

  • 14 December 2008 at 21:19

    شکریہ فرحت آپ نے اتنی محنت سے لکھا۔
    مطلب آپکے ہاں چھوٹی عید، بڑی عید سے زیادہ دلچسپ ہوتی ہے۔

  • 16 December 2008 at 04:23

    کافی تفصیل سے لکھا ہے فرحت۔ ہمارے ہاں بھی تقریباً ایسے ہی منائی جاتی ہے۔ عید ملن فیسٹول بھی واقعی یہاں بھی ہوتے ہیں۔ لیکن ہمارے پاکستانی کمیونٹی سے اتنے تعلقات نہیں ہیں۔ اس لیے ایسے موقعوں پر کبھی گئے نہیں۔ ایک بار یہاں پاکستانی میلہ لگا تھا، وہاں کچھ لڑکے لڑ پڑے۔۔زخمی وغیرہ بھی ہوئے۔۔پولیس آ گئی۔ بس اسی لیے جہاں پاکستانی ہوں، وہاں جانے سے ہم احتراز ہی کرتے ہیں۔ :D

    پاکستان کیوں نہیں جا سکیں؟
    آپ نے پھر چکن بنا لیا تھا۔۔ ہم نے مچھلی بنائی تھی۔ :p
    میں نے عید والے دن ہی مختصر سا لکھ دیا تھا۔ امید ہے وہی کافی ہو گا۔

  • 17 December 2008 at 00:47
    Virtual Reality :

    @ ساجد: بہت شکریہ :)
    جی۔ عید الفطر نسبتاً زیادہ پُر رونق ہوتی ہے۔

    @ ماوراء: پاکستانی کمیونٹی کی تو کیا باتاں ہیں :D یہاں بھی حالات ایسے ہی ہیں۔
    اچھا ماوراء مزے کی بات یہ ہے کہ میں جب سے یہاں ہوں، ایک بار بھی ایسے عید نہیں منائی۔۔۔شروع کی عیدیں یونیورسٹی ہالز میں گزریں۔۔۔ اور اب بھی ہمارے اردگرد کوئی مسلم فیملی نہیں ہے۔ تو ہمارا شمار اس گروپ میں ہوتا ہے جن کی عید فون تک محدود رہتی ہے۔ :)
    پاکستان جانے کے لئے کب سے ریزرویشن کروائی ہوئی تھی۔ لیکن جلدی واپس آنا پڑتا۔ اس لئے سوچا اتنے کم دنوں کے لئے جانے کا کیا فائدہ۔ اب انشاءاللہ نئے سال میں جاؤں گی۔
    عید کا پورا ہفتہ میں گھر نہیں تھی اور طبیعت بھی خراب۔ بھائی کی بھی یونیورسٹی اور جاب تھی۔۔۔تو بس ایک دن پہلے ہی اگلے دنوں کی ککنگ کر لی تھی۔ سو عید کے دن چکن ہی کی باری آئی :)
    شکریہ ماوراء۔ بالکل ۔ مختصر پوسٹ بھی انتہائی مکمل ہے :flwr

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔