Sunday 28 September 2008

نعت: یا رحمتہ العالمیں. مظفر وارثی

4 comments


یا رحمتہ العالمیں
الہام جامہ ہے تیرا
قرآں عمامہ ہے تیرا
منبر تیرا عرشِ بریں
یا رحتمہ العالمیں

آئینہء رحمت بدن
سانسیں چراغِ علم و فن
قربِ الٰہی تیرا گھر
الفقر و فخری تیرا دھن
خوشبو تیری جوئے کرم
آنکھیں تیری بابِ حرم
نُورِ ازل تیری جبیں
یا رحمتہ العالمیں

تیری خموشی بھی اذاں
نیندیں بھی تیری رتجگے
تیری حیاتِ پاک کا
ہر لمحہ پیغمبر لگے
خیرالبشر رُتبہ تیرا
آوازِ حق خطبہ تیرا
آفاق تیرے سامعیں
یا رحمتہ العالمیں

قبضہ تیری پرچھائیں کا
بینائی پر ادراک پر
قدموں کی جنبش خاک پر
اور آہٹیں افلاک پر
گردِ سفر تاروں کی ضَو
مرقب براقِ تیز رَو
سائیس جبرئیلِ امیں
یا رحمتہ العالمیں

تو آفتابِ غار بھی
تو پرچم ِ یلغار بھی
عجز و وفا بھی ، پیار بھی
شہ زور بھی سالار بھی
تیری زرہ فتح و ظفر
صدق و وفا تیری سپر
تیغ و تبر صبر و یقیں
یا رحمۃ للعالمیں

پھر گڈریوں کو لعل دے
جاں پتھروں میں ڈال دے
حاوی ہوں مستقبل پہ ہم
ماضی سا ہم کو حال دے
دعویٰ ہے تیری چاہ کا
اس امتِ گُم راہ کا
تیرے سوا کوئی نہیں
یا رحمتہ العالمیں

شاعر: مظفر وارثی

یا رحمتہ العالمیں
نعت خواں: خورشید احمد

4 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔