پشاور سے واپسی تین دن پہلے ہو گئی تھی۔ میں زندگی میں پہلی بار پشاور جا رہی تھی تو بہت خوش تھی۔ اس سے پہلے نوشہرہ جانا ہوا تھا کافی عرصہ پہلے۔ جب میرے ابا جان کی تبدیلی وہاں ہوئی تھی۔ ہم لوگ نوشہرہ شفٹ تو نہیں ہوئے تھے لیکن گھومنے ضرور گئے تھے۔ یہ شاید بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ نوشہرہ کو گلابوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ نہایت خوبصورت اور تقریباً ہر رنگ کے گلاب دیکھنے کو ملتے ہیں۔ بہرحال پشاور جانے کا بھی ایک عرصے سے شوق تھا لیکن وہی بات کہ اب تو کہیں جا کر بھی جانا نہیں ہوتا کہ باہر نکلنے سے پہلے کئی بار سوچا جاتا یے کہ خدانخواستہ کوئی حادثہ نہ پیش آ جائے۔ حالانکہ حادثے یا موت سے ملاقات تو کہیں بھی ہو سکتی ہے لیکن پھر بھی۔ ویسے مرنے کے بارے میں میرے خیالات ووڈی ایلن جیسے ہی ہیں جو کہتا ہے، ' میں موت سے نہیں ڈرتا۔ صرف یہ چاہتا ہوں جب موت آئے تو میں وہاں نہ ہوں۔' :daydream
خیر پشاور کا سفر اور قیام بہت اچھا رہا۔ براستہ موٹر وے پشاور داخل ہوئے تو سامنا عظیم الشان قلعہ بالا حصار سے ہوا۔ قلعہ بالا حصار کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی خود وادی پشاور۔ اس کی دیوار کی اونچائی سطح زمین سے تقریباً 90 فٹ کہی جاتی ہے اور بیرونی دیوار کا رقبہ 15 ایکڑ۔ قلعہ میں اس وقت فرنٹیئر کو
محفوظات
معلومات
یہ بلاگ متلون مزاجی کا بہترین عکاس ہونے کے ساتھ ساتھ بے ربط سوچوں اور باتوں کا شاہکار نمونہ ہے۔
تازہ تبصرے
حالیہ تحاریر
Translate
Ad Banner
دریچہ ہائے خیال
Way Out!
Wednesday 29 December 2010
فرحت کیانی
12/29/2010 12:54:00 pm
0
comments
اس تحریر کو
خیال آرائیاں
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔