Tuesday 24 August 2010

امید ابھی کچھ باقی ہے!

7 comments
میرا شمار خوش امید لوگوں میں ہوتا ہے لیکن گزشتہ چند دنوں میں پاکستان پر مصائب کی ایک نئی لہر نے اداسی کے ساتھ ساتھ مایوسی کی طرف دھکیلنا شروع کر دیا تھا۔ قدرتی آفت اور اپنی بے حسی دیکھ کر یوں محسوس ہو رہا تھا کہ شاید خدانخواستہ اب کچھ بھی نہیں بچے لگا لیکن کل شام سے جیسے امید کے چراغ پھر سے روشن ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ متاثرینِ سیلاب کے لئے لگائے گئے جس کیمپ  سے گزرتے ہوئے مجھے کبھی دو چار لوگوں اور آٹھ دس تھیلوں کے سوا کچھ نہیں دکھائی دیتا تھا وہا‫‫ں سے ہر شام 3 ٹرک امدادی سامان لیکر متاثرینِ سیلاب کی اور نکلتے ہیں۔
میں نے عمران خان کی پکار پر قوم کو پھر مدد کے لئے سامنے آتے دیکھا۔ اورمحض ایک گھنٹے میں سیلاب زدگان کی مدد کے لئے پچھتر لاکھ روپے اکٹھے ہوتے دیکھے۔
میں نے کل شام ایدھی صاحب کو وہیل چیئر پر بیٹھے جناح سُپر اسلام آباد میں متاثرینِ سیلاب کی مدد کے لئے اپیل کرتے اور اس کے جواب میں لوگوں کو اپنی جیبیں خالی کرتے دیکھا۔

اور میری آج کی صبح گزشتہ بہت سی مایوس اور بے رنگ صبحوں کی نسبت ایک بار پھر امید کے رنگ لئے ہوئے ہے۔ اگرچہ یہ رنگ اتنے چمکدار اور روشن نہیں ہیں لیکن میں اب بھی مایوس نہیں۔

؂ نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے۔۔۔

7 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔