اے چاند آج تجھ کو ہم داغِ دل دکھائیں
برسوں سے رنج و غم کا جو حال ہے سُنائیں
یہ عید دل شکن ہے ہم عید کیا منائیں
ہیں ظلم و یادتی کے سب ماہ و سال وہی
ہونٹوں پہ ثبت تشنہ لاکھوں سوال وہی
ٹوٹے دلوں کو خوشیاں کیا عید کی لبھائیں
یہ عید دل شکن ہے ہم عید کیا منائیں
خوشحال ہیں گداگر ، ہیں موج میں سوداگر
رکھتے ہیں سیم و زر سے بھر بھر کے روز گاگر
کم مائیگی پر اپنی، ہم دل پہ تیر کھائیں
یہ عید دل شکن ہے ہم عید کیا منائیں
زوروں پہ ڈاکے ناکے ، اس پہ ستم دھماکے
اس شہرِ بے اَماں سے کیا لائیں ہم کما کے
بے طاقتوں کو طاقت والے نہ چیر کھائیں
یہ عید دل شکن ہے ہم عید کیا منائیں
شیطان کی خطائیں اب تو لگیں ہیں چھوٹی
لگتی ہے زنگ خوردہ سچائی کی کسوٹی
معراجِ آدمیت پھر کس طرح سے پائیں
یہ عید دل شکن ہے ہم عید کیا منائیں
کلام: نجمہ یاسمین یوسف
آپ کو عید مبارک ہو
السلام علیکم فرحت ، عید مبارک !
بہت شکریہ اور عید مبارک۔ :)
وعلیکم السلام
عید مبارک شگفتہ!
امید ہے بہت اچھا دن گزرا ہو گا آج کا :)
السلامُ علیکم! لگتا ہے آپ سے بات چیت کی کوئی صورت یہیں پیدا کرنا پڑے گی کیونکہ محفل میں تو آپ آتی نہیں۔ لگتا ہے محفل بیزار ہوچکی ہیں۔
بہرحال جہاں رہیں خوش رہیں۔
والسلام
فرّخ
وعلیکم السلام
بہت بہت شکریہ اور بلاگ پر خوش آمدید سخنور! بہت اچھا لگا آپ کو یہاں دیکھ کر۔ :)
محفل سے بیزار تو نہیں ہوئی بس کچھ مصروف ہونے کی وجہ سے معمولات کافی متاثر ہوئے ہیں۔ بلکہ میں توآجکل دوسرے بلاگز بھی نہیں پڑھ پا رہی۔ بہرحال اب رمضان کے بعد امید ہے کہ محفل پر اور یہاں بھی بات چیت رہے گی انشاءاللہ۔ :)