Friday 1 May 2009

یہ ہاتھ سلامت ہیں جب تک!!!

9 comments


ان  جفاکش ہاتھوں کے نام جن کی سلامتی مجھ سمیت بہت سوں کی تن آسانی کی ضمانت ہے۔

اور سب سے بڑھ کر ہماری کپڑے دھونے والی ماسی کے نام جن کی علالت کے سبب آج مجھے احساس ہوا کہ 'کر کے کھانی بڑی اوکھی اے' :blush: :uff



شورشِ بربط و نَے

دوسری آواز

یہ ہاتھ سلامت ہیں جب تک، اس خوں میں حرارت ہے جب تک
اس دل میں صداقت ہے جب تک، اس نطق میں طاقت ہے جب تک
ان طوقِ سلاسل کو ہم تم، سکھلائیں گے شورشِ بربط و نَے
وہ شورش جس کے آگے زبوں ہنگامۂ طبلِ قیصر و کَے
آزاد ہیں اپنے فکر و عمل بھر پور خزینہ ہمت کا
اک عمر ہے اپنی ہر ساعت، اِمروز ہے اپنا ہر فردا
یہ شام و سحر یہ شمس و قمر، یہ اختر و کوکب اپنے ہیں
یہ لوح قلم، یہ طبل و علم، یہ مال و حشم سب اپنے ہیں

کلام: فیض احمد فیض
گلوکارہ: نیرہ نور

9 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔