Sunday 22 June 2008

ٹیگ

10 comments

جہانزیب کے شروع کیے گئے ٹیگ ڈوری کے سلسلے میں ماوراء نے مجھے ٹیگ کیا۔ جس کا مقصد تمام اردو بلاگز کو ایک دوسرے سے منسلک کرنا ہے ۔ کھیل کے اصول درج ذیل ہیں۔


 



ا) کھیل کے قوانین جوابات دیتے وقت ارسال کرنا ہوں گے ۔
ب) جِس نے آپ کو اس کھیل سے منسلک کیا ہے، اُسکی تحریر کا حوالہ دینا لازمی ہے ۔
ج) سوالات کے اخیر میں آپ مزید پانچ لوگوں کو اِس کھیل سے منسلک کریں گے، اور اس کی اطلاع متعلقہ بلاگ پر نئی تحریر میں تبصرہ کر کے دیں گے ۔

 


پوچھے گئے سوالات اور میرے جواب


 



1) اِس وقت آپ نے کِس رنگ کی جرابیں پہنی ہوئی ہیں؟
اس وقت تو جرابیں نہیں پہنی ہوئیں لیکن ٹرینرز یا جاگرز میں سفید/سکن جرابیں پہنتی ہوں۔

 



2) کیا آپ اس وقت کچھ سُن رہنے ہیں؟ اگر ہاں تو کیا؟
کام کرتے ہوئے میں اکثر انسٹرومنٹلز سن رہی ہوتی ہوں۔ اس وقت میرا پسندیدہ ‘ساگر کنارے‘ چل رہا ہے۔

 



3) سب سے آخری چیز جو آپ نے کھائی تھی کیا تھی؟
فروٹ یوگرٹ

 



4) سب سے آخری فلم کونسی دیکھی ہے؟
کچھ دن پہلے کئی بار کی دیکھی ہوئی ‘ دا ٹرمینل ‘

 



5) آپ کا پسندیدہ قول کیا ہے؟
‘میں نے خدا کو اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے پہچانا۔‘۔۔حضرت علی(رض)

 


‘راستے کی باتیں کرتے رہنے سے راستہ نہیں کٹتا۔‘ اشفاق احمد


 



6) کل رات بارہ بجے آپ کیا کر رہے تھے؟
کچھ پیپرز فائل کر رہی تھی۔

 



7) کِس مشہور شخصیت زندہ یا مردہ سے آپ مِلنا چاہیں گے؟
سکول کالج کے زمانے میں نیوٹن، آئن سٹائن اور مینڈل سے ملنے کا شوق تھا۔۔کہ ان سے پوچھوں۔کیا مصیبت پڑی تھی کہ ہمارے لیے اتنی مشکل باتیں لکھ گئے۔ :D

خیر اگر موقع ملےتو ‘محمد علی جناح‘ سے ۔۔یہ دیکھنے کے لئے کہ ایک نحیف شخص کا لہجہ اتنی گھن گرج کیسے لیے ہوتا تھا۔


 



8) غصہ میں اپنے آپ کو پرسکون کِس طرح کرتے ہیں؟
مجھے بہت کم غصہ آتا ہے۔ نہ ہونے کے برابر۔ کبھی آ بھی جائے تو خاموشی بہترین علاج ہے۔ تھوڑی دیر میں پُرسکون ہو جاتی ہوں۔

 



9) فون پر سب سے آخر میں کِس سے بات ہوئی؟
ابو اور بھائی سے۔

 



10) آپ کا پسندیدہ تہوار کونسا ہے؟
بچپن میں 14 اگست بہت جوش و خروش سے مناتے تھے۔ ابھی بھی پسند ہے لیکن اب اس جوش کو مس کرتی ہوں۔

 


ہم لوگ عیدین اپنے آبائی گھر میں مناتے ہیں اور مجھے پورے سال میں ان دو دنوں کا شدت سے انتظار رہتا ہے کہ سب لوگ اکٹھے ہوتے ہیں، ڈھیر ساری عیدی ملتی ہے اور خوب رونق رہتی ہے۔ اگرچہ پچھلی کچھ عیدیں ان سے دور ہی گزری ہیں :(


 


کھیل کے قوانین کے مطابق پانچ لوگوں کو ٹیگ کرنا ہے۔ لیکن میرے خیال میں اب تک تقریباً تمام بلاگرز ٹیگ ہوچکے ہیں۔ چنانچہ میں جہانزیب کو ٹیگ کرنا چاہ رہی تھی لیکن بدتمیز کی پوسٹ سے پتہ چلا ان کو بھی ٹیگ کیا جا چکا ہے اس لئے میں مزید تین لوگوں کو ٹیگ کرتی ہوں شاہ فیصل، شعیب خالق اور عادل۔


امید ہے پانچ کی بجائے تین لوگوں کو ٹیگ کرنے کو کھیل کی قانونی خلاف ورزی کا نام نہیں دیا جائے گا کہ مجھے تقریباً تمام بلاگرز پہلے ہی ٹیگڈ ہی نظر آئے۔ :)

Thursday 12 June 2008

اعتزاز احسن۔۔۔کل،آج اور کل

0 comments
کل،آج اور کل




۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Wednesday 11 June 2008

11 جون 2008

1 comments

 



11 جون 2008 شاید میری زندگی کے ان دنوں میں گنا جائے گا جب ایک پاکستانی ہونے کے ناتے مایوسی، افسوس، بے بسی اور بےوقعتی کا احساس مجھ پر پوری طرح حاوی ہے۔ سالانہ بجٹ۔۔۔جو پاکستان میں صرف لفظوں اور اعدادو شمار کے ہیرپھیر کا کھیل ہے جو کسی طرح بھی عوام کو کوئی خوش کُن احساس دینے میں ناکام رہتا ہے۔
وکلاء کا لانگ مارچ جو شاید کہیں امید کی ایک ہلکی سی کرن ہاتھ میں تھماتا ہے لیکن گھور اندھیرے میں ننھی سی کرن کوئی کب تک ہاتھ میں تھامے رکھے۔
دن کا آغاز ‘مہمند ایجنسی‘ پر نیٹو افواج کا حملہ اور اختتام ‘انگورا‘ پر مارٹر گولوں کے فائر۔۔۔ سے ہو تو گزرے دن کو کون اچھا کہے!!!
یا محترم ‘حسین حقانی‘ امریکہ میں پاکستانی سفیر کا بےحسی کی حدوں کو چھوتا ہوا بیان کہ یہ حملہ پاکستان کی خود مختاری پر حملہ ہے لیکن ہم دہشت گردی کی جنگ میں آپ کے ساتھ رہیں گے۔جب آپ گمان کر رہے ہوں کہ آپ کے نمائندے دوسروں کو آپ کے رنج و غم سے آگاہ کریں گے۔۔۔ان کو بتائیں گے کہ مرنے والے کیڑے مکوڑے نہیں بلکہ قیمتی جانیں تھیں جن کے ضیاع پر ملک و قوم شدید غم و غصے کی لپیٹ میں ہے۔۔۔ لیکن ایسا نہ ہو۔۔اس کے برعکس دو جملوں پر مشتمل ایک سیاسی بیان جاری کر دیا جائے تو انسان کی کیا حالت ہوتی ہے!!!!

 


یا پھر وہ میڈیا جو سیاسی لیڈروں کی گھسے پٹے بیانات پر مشتمل پریس کانفرنسوں کو ‘بریکنگ نیوز‘ کے طور پر ہر پانچ منٹ کے بعد چلاتا ہے۔۔۔ جب اس کو اتنی توفیق نہ ہو کہ وہ اس واقعےکو ‘اہم ترین خبر‘ کے طور پر چلائے۔۔۔ بلکہ ایک عام دو چار جملوں پر مشتمل ایک خبر بنا کر پیش کرے جب کہ غیرملکی چینلز (الجزیرہ، سی این این) ‘ہاٹ نیوز‘ کے طور پر چلا رہے ہوں تو بےوقعتی کا احساس کیسے دل میں پنجے گاڑتا ہے۔


اوریہ خیال کہ ان 14 خاندانوں کی بےبسی کا کیا حال ہو گا جن کے پیارے اس حملے میں مارے گئے اور ملک و قوم کے ناخداؤں نے ان کے ناحق خون کا حساب لینے کی بات  تک نہیں کی۔۔۔


وارجو من اللہ ان نھایۃ الباکستانین متاعب ...آمین