Wednesday 26 November 2008

آساں نہیں زیست کی منزل سے گزرنا

4 comments

آساں نہیں زیست کی منزل سے گزرنا


اس راہ میں کچھ مرحلے دُشوار بہت ہیں


پُر درد گزر جائیں تو بے کار ہیں صدیاں


لمحے جو سکوں بخش پوں دو چار بہت ہیں

4 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔