Saturday 29 November 2008

سمندر

2 comments













سمندر


سمندر دُور تک پھیلی ہوئی اک نیلگوں وُسعت


سمندر زندگی ہے


زندگی کا استعارہ ہے


ہواؤں کو نمی دیتا


سمندر!


ساحلوں کا لمس پیتا


ہزاروں سینکڑوں لعل و گوہر


موتی ، صدف پارے


بچھاتا ساحلوں کی ریت پر


اپنے خزانوں کو لُٹاتا


لکھ داتا


سمندر استعارہ ہے سخاوت کا


2 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔