آنکھوں میں، نہ زلفوں میں، نہ رخسار میں دیکھیں
مجھ کو مری دانش، مرے افکار میں دیکھیں
ملبوس بدن دیکھے ہیں رنگین قبا میں
اب پیرہنِ ذات کو اظہار میں دیکھیں
سو رنگِ مضامین ہیں، جب لکھنے پہ آؤں
گلدستہءمعنی ، مرے اشعار میں دیکھیں
پوری نہ ادھوری ہوں نہ کمتر نہ برتر
انسان ہوں انسان کے معیار میں دیکھیں
رکھے ہیں قدم میں نے بھی تاروں کی زمیں پر
پیچھے ہوں کہاں آپ سے، رفتار میں دیکھیں
منسوب ہیں انسان سے جتنے بھی فضائل
اپنے ہی نہیں میرے بھی اطوار میں دیکھیں
کب چاہا کہ سامانِ تجارت ہمیں سمجھیں
لائے تھے ہمیں آپ ہی بازار میں دیکھیں
اُس قادرِ مطلق نے بنایا ہے ہمیں بھی
تعمیر کی خوبی اس معمار میں دیکھیں
ڈاکٹر فاطمہ حسن
بہت عمدہ فرحت
ڈاکٹر صاحبہ پر کچھ روشنی بھی تو ڈالو
بہت شکریہ :)فاطمہ حسن کراچی سے تعلق رکھتی ہیں اور جہاں ےک مجھے علم ہے ان کے دو شعری مجموعے چھپ چکے ہیں ۔۔۔
اس کے پیالے میں زہر ہے یا شراب
کیسے معلوم ہو بغیر پیے
میں نے ماں کا لباس جب پہنا
تتلیوں نے سب اپنے رنگ دیے