وی آئی پی موومنٹ
اندھیر نگری کے راستوں پر لگے ہیں پہرے
تنی ہے زنجیرِ جبر جس پر
تنی ہے سیاہ تختی
سیاہ تختی جس پر سُرخ لفظوں سے لکھا ہے
کوئی نہ گزرے کہ شاہِ دوراں گزر رہے ہیں
یہ حکم پڑھ کر ہر ایک ساعتِ مؤدبانہ ٹھہر گئی ہے
سبھی کے ہونٹوں کو چپ لگی ہے
مگر اک آواز آ رہی ہے
اُکھڑتی سانسوں کی، سسکیوں کی
کراہ کی، آخری ہچکیوں کی
یہ جان دیتی ہوئی مریضہ
اندھیر نگری کے رہنے والوں کی آرزو ہے
یہ عدل و انصاف اور مسافت کے اجالوں کی آرزو ہے
اک آرزو جو اندھیر نگری کی بند راہوں پہ مر گئی ہے
ادھر یہ جاں سے،
اُدھر شہنشاہ کی سواری بڑی اماں سے گزر گئی ہے
۔۔۔محمد عثمان جامعی
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔