یومِ مئی پر ایک پیغام موصول ہوا۔
'کتنی عجیب بات ہے کہ جو آٹے کی بوری خرید سکتے ہیں وہ اُٹھا نہیں سکتے اور جو اُٹھا سکتے ہیں وہ خرید نہیں سکتے۔'
محفوظات
معلومات
یہ بلاگ متلون مزاجی کا بہترین عکاس ہونے کے ساتھ ساتھ بے ربط سوچوں اور باتوں کا شاہکار نمونہ ہے۔
تازہ تبصرے
حالیہ تحاریر
Translate
Ad Banner
دریچہ ہائے خیال
Way Out!
Tuesday, 1 May 2012
ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات!
فرحت کیانی
5/01/2012 01:41:00 pm
1 comments
اس تحریر کو
خیال آرائیاں
کے موضوع کے تحت شائع کیا گیا ہے
1 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
زبر دست بات کہی ہے ۔ اسی لئے میں دس کلو گرام آٹا خریدتا ہوں جو میں اُٹھا بھی لیتا ہوں
اس دن کو جو میں سمجھا ہوں یہ ہے
یہ دن نہ تو مزدوروں کا ہے اور نہ ہی اسے مزدوروں نے مقرر کیا ۔ یہ دن سرمایہ داروں نے مزدوروں کو بیوقوف بنانے کیلئے شروع کیا مگر مزدوروں کے پاس بیوقوف بننے کیلئے بھی وقت نہیں کیونکہ انہیں اپنا پیٹ بھرنے کیلئے مزدوری کرنا لازم ہے اس دن بھی ۔ کبھی آپ نے مشاہدہ کیا کہ آجکل جو ڈھیروں دن منائے جاتے ہیں ان کا اہتمام کرنے والے اور ان میں شامل ہونے والے کون ہوتے ہیں ؟ سرمایہ دار اور سرمایہ کار جن کے پاس فالتو وقت ہوتا ہے