Tuesday 8 April 2008

دانشور وکلاء

2 comments

کل ڈاکٹر ارباب غلام رحیم اور آج ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر تشدد۔ مقام اور تشدد کرنے والے مختلف لیکن واقعات دونوں یکساں۔ میری نظر میں یہ دونوں واقعات ہماری قومی سوچ میں بتدریج رونما ہونے والی تبدیلی کو ظاہر کر رہے ہیں۔  پچھلے کچھ عرصے سے 'ذرائع ابلاغ' نے جس طرح حالات، واقعات اور شخصیات کو exploit کرنا شروع کیا ہے اسی نہج پر وکلاء نے چلنا شروع کر دیا ہے۔ یقیناً ذرائع ابلاغ اور وکلاء تحریک نے ملک پر طاری جمود کی کیفیت کو توڑنے اور حالات کو بدلنے میں اہم اور کسی حد تک مثبت کردار ادا کیا ہے لیکن اس مثبت کردار کو منفی ہونے میں چنداں دیر نہیں لگتی۔۔اور یہی  اب پاکستان میں ہو رہا ہے۔ 'کچھ' ہونے کے زعم میں لوگ اور ادارے بعض اوقات اعتدال کی حدود کو پھلانگ کر ایسے راستے پر چل نکلتے ہیں جو مقصد کی تباہی کی طرف جاتا ہے۔ آج ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر تشدد اسی طرف اشارہ ہے۔ وہ جو کہتے ہیں کہ سارے کیے کرائے پر پانی پھرنا تو آج کا واقعہ اس کی درست عکاسی کرتا ہے۔ افسوس ہے میڈیا کے لوگوں پر جنھوں نے بیرسٹر اعتزاز احسن کی بار بار درخواست پر بھی کیمرے بند کرنے سے انکار کر دیا اور حیف ہے ملک کے 'دانشور' وکلاء پر جن کے خیال میں ایک بے بس اور بیمار انسان پر اس طرح کا حملہ ان کے سینے پر ایک 'تمغے' کی طرح سج جائے گا۔ افسوس صد افسوس۔ اگر قانون اور انصاف کے لئے لڑنے والوں کے نزدیک جزا و سزا کا پیمانہ یہ ہے تو پھر حالات میں بہتری اور عدل پسند معاشرے کا خواب کو اللہ حافظ
ارباب رحیم اور شیر افگن نیازی سمیت پچھلے دورِ حکومت کے تمام زعماء سزا کے قابل ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ایسا سلوک ایک مہذب قوم کو زیب دیتا ہے؟

2 comments:

  • 9 April 2008 at 13:25

    اسلام علیکم،
    محترم وکیل اتنے عرصے سے تحریک چلارہے تھے اس میں اب ان کا صبر جواب دیتا جارہا ۔ دوسری بات لاہور کے واقعات میں‌ ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا چانس زیادہ ہے۔

  • 9 April 2008 at 15:50
    Virtual Reality :

    وعلیکم السلام
    شکریہ عدنان
    آپ کا کہنا بجا۔۔واقعی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا چانس زیادہ ہے لیکن پھر بھی ایک واقعہ جو وکلاء کے 'علاقے' میں رونما ہوتا ہے تو کیا کوئی ایسا طریقہ نہیں تھا کہ صورتحال اتنی نہ بگڑتی۔۔۔ وہ صبر ہی کیا جو جواب دے جائے۔۔اب ہی تو وکلاء کے صبر کا پھل ملنے کا وقت آیا ہے اور ذرا سی جذباتیت اس تحریک کے مقصد کو فوت کر سکتی ہے ۔

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔