جس ملک میں اسلام کے نام پر تجارتی بازار کھلا ہو وہاں رحمت کیسے آئے.
ایک طرف ٹوپی پہنے باریش میزبان فصیح و بلیغ زبان میں سادگی اور قناعت پسندی کی تبلیغ کیے جا رہے ہیں اور دوسری طرف نیچے سلائیڈ چل رہی ہے کہ موصوف کا کرتا فلاں ڈیزائنر برانڈ کا ہے.
ایک طرف ایک چینل پر ایک خودساختہ خدائی فوجدار ایک دوسرے چینل پر نشر ہونے والے پروگرام میں اسلامی مقدس ہستیوں کی شان میں کی جانے والی گستاخی کی خبر دے کر اس کی میزبان کے خلاف کیا کیا نہیں کرتا اور اسے ملک سے فرار ہونے پر مجبور کرتا ہے تو دوسری طرف چند ہی مہینوں بعد وہی شخص اسی میزبان کے اعزاز میں کھانے کی دعوت کا اہتمام کرتا ہے.
ایک طرف برسہا برس بے گناہ جیلوں میں بند ناکردہ گناہوں کی سزا بهگتتے رہتے ہیں تو دوسری طرف ایک ماڈل غیر قانونی پیسہ باہر لے جاتے پکڑی جاتی ہے اور اس کو پکڑنے والے افسر کو دائمی نیند سلا کر ماڈل کو میڈیا پر وکٹری کا نشان بناتے ہوئے سوشل میڈیا پر سیلفیاں اپلوڈ کرنے کے لیے رہا کر دیا جاتا ہے.
اور مجھ سمیت تمام عوام بےحس ہو کر 'جیتو پاکستان جیتو' دیکھ رہی ہے. تو پهر میں کیسے نہ سوچوں کہ جو ہو رہا ہے ہماری کرنیوں کا پھل ہے.
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔