Sunday, 25 September 2011

میں کب سے گوش برآواز ہوں پکارو بھی!

4 comments
میں کب سے گوش بر آواز ہوں پکارو بھی۔ تصور خانم




میں کب سے گوش بر آواز ہوں پکارو بھی
زمین پر یہ ستارے کبھی اتارو بھی

میری غیور امنگو! شباب فانی ہے
غرورِ عشق کا دیرینہ کھیل ہارو بھی

میرے خطوط پہ جمنے لگی ہے گردِ حیات
اُداس نقش گرو اب مجھے نکھارو بھی

بھٹک رہا ہے دھندلکوں میں کاروانِ حیات
بس اب خدا کے لئے کاکُلیں سنوارو بھی

4 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔