: یکساں قومی نصاب کی چنیدہ خوبیاں۔۔۔ یکسانیت کے بجائے تفریق کا فروغ ہو گیا۔ وژن سے لے کر اس کے عملی نفاذ تک ، اتنے تفرقے آ گئے کہ یکساں تو الگ اب قومی نصاب بھی چل گیا تو بڑی بات ہے۔۔۔۔ بہتی گنگا میں ہر کوئی ہاتھ دھوئے جا رہا ہے۔ معیار کس بَلا کا نام ہے، کچھ سمجھ نہیں پا رہے۔ ۔۔۔۔۔ کھلم کھلا بولیاں لگائی جا رہی ہیں۔ اور یہ ان بولیوں کا خراج طلبہ کے والدین کی جیبوں سے پورا کیا جائے گا۔ برسبیلِ تذکرہ: 'قومی نصاب' ہمیشہ سے ہی یکساں ہوتا ہے اور ہمارا بھی یکساں ہی تھا۔ اگر کبھی کسی کو اسے دیکھنے...
محفوظات
معلومات
یہ بلاگ متلون مزاجی کا بہترین عکاس ہونے کے ساتھ ساتھ بے ربط سوچوں اور باتوں کا شاہکار نمونہ ہے۔
تازہ تبصرے
حالیہ تحاریر
Translate
Ad Banner
دریچہ ہائے خیال
Way Out!
Thursday, 1 July 2021
Friday, 27 March 2020
COVID-19 Diaries - کرونا ڈائری۔ آج کی سچ 3
فرحت کیانی
3/27/2020 09:37:00 am
0
comments



کاش میرے ملک کے
تمام شہری ایسے قرنطینہ کا وقت یوں بے فکری سے اور لطف
اندوز ہوتے گزار سکتے۔
&nbs...
Tuesday, 24 March 2020
COVID-19 Diaries - کرونا ڈائری۔ آج کی سوچ 2
فرحت کیانی
3/24/2020 11:06:00 am
0
comments


ایک تو ویسے ہی سارا گھر 'سماجی فاصلے' پرعمل پیرا ہوتے ہوئے گھر بیٹھا ہے۔ پھر بالآخر عثمان بزدار صاحب بھی جاگ گئے ہیں اور لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔ لیکن ہمارے دفتر والوں کا ابھی کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ایسے میں دفتر بیٹھے میں یہی سوچ رہی ہوں کہ لوگوں کو حالات کی سنگینی کا احساس کیسے دلوایا جائے۔ کیا دو تین چھینکیں مارنے سے کوئی ڈرے گا...
COVID-19 Diaries - کرونا ڈائری۔ آج کی سوچ 1
فرحت کیانی
3/24/2020 10:51:00 am
0
comments


سو ایک طویل عرصے کے بعد واپسی ہوئی بھی تو کس صورت میں۔ دنیا بھر میں اس وقت کرونا وائرس کی دہشت پھیلی ہوئی ہے۔ اور کیا ترقی یافتہ و ترقی پذیر، ہر ملک اس عفریت کا سامنا کرتے ہوئے یکساں مشکلات کا شکار ہے۔
بات پاکستان کی ہو تو معلوم نہیں اسے حالات کی ستم ظریفی کہنا چاہیے، ارباب اختیار کی نااہلی، عوام کی غیر سنجیدگی یا کچھ اور۔ اس وقت پوری قوم کا ذہن ماؤف ہے سو اس تحقیق کو کسی اور وقت کے لیے رکھ چھوڑتے ہیں۔
میں یہاں ایک عام پاکستانی شہری کی روزمرہ کے احساسات شامل کرنے کی کوشش کروں گی۔
وزارتِ منصوبہ...
Friday, 7 September 2018
بلاعنوان
Farhat Kayani
9/07/2018 02:46:00 pm
0
comments


آج سے تقریبا ساڑھے سات برس پہلے یہ نظم دُکھے دل کے ساتھ پوسٹ کی تھی۔ گزشتہ کل جب ساری قوم یومِ دفاع و شہدائے پاکستان منا رہی تھی، میرے ذہن میں پھر اسی کلام کےالفاظ گونج رہے تھے۔
اے ارضِ وطن ترے غم کی قسم، ترے دشمن ہم ترے قاتل ہم!
فوجی بینڈ کی دھن ہر پاکستانی کے دل میں ایک خاص جوش و جذبہ جگاتی ہے اور انسان مزید پُرعزم ہو جاتا ہے لیکن اب میرے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔ بلکہ اس سال جس قدر جوش و جذبہ اور جگہ جگہ اشتہار، بِل بورڈ اور بینرز کی فراوانی دیکھنے کو مل رہی تھی مجھے اتنی ہی خاموشی...
Wednesday, 23 August 2017
اللہ کا شُکر!!!
Farhat Kayani
8/23/2017 01:49:00 pm
1 comments


چند دن پہلے
بازار جانے کا اتفاق ہوا۔ میں ایک دکان
سے باہر نکلی تو ایک چھوٹا سا بچہ ہاتھ میں 14 اگست کے بیج اور چھوٹے جھنڈے
پکڑے سامنے آ گیا۔ میں عموما ایسے بچوں سے ضرور کچھ خریدتی ہوں کہ کم از کم وہ
ہاتھ تو نہیں پھیلا رہے۔ میں نے اس سے ایک بیج اور جھنڈا خرید لیا۔۔ کافی دیر کے بعد وہی بچہ مجھے پارکنگ
میں ملا اور کچھ خریدنے کو کہا۔ میرے یہ کہنے پر کہ بیٹا میں نے ابھی تو آپ سے چیزیں
لی ہیں، اس بچے نے نہایت تمیزدارانہ انداز میں یہ کہتے ہوئے معذرت کی 'سوری آنٹی، ...
Wednesday, 23 November 2016
سوچوں کا الجھا ریشم!
Farhat Kayani
11/23/2016 12:45:00 pm
1 comments


بہت عرصہ ہو گیا دریچہ کھول کر بلاگنگ کی دنیا میں جھانکے ہوئے۔ ایک وقت تھا کہ بے ربط سوچوں کو بے ربط اندازمیں ہی سہی، لیکن الفاظ دینا ایسا مشکل نہیں لگتا تھا لیکن اب تو یہ حال ہے کہ الفاظ میں معمولی سا ربط بنانے میں ہی گھنٹوں گزر جاتے ہیں اور زندگی اس قدر تیز چلتی جاتی ہے کہ سوچوں کے اس ڈھیر کو چھوڑ فورا بھاگم بھاگ اگلے سٹاپ کی طرف بھاگنا پڑتا ہے۔ مجھے یاد ہے سکول کے دنوں میں کسی ڈرامے میں ایک شعر سنا تھا جو فورا ذہن سے چپک گیا۔
ہاتھ الجھے ہوئے ریشم میں پھنسا بیٹھے ہیں
اب بتا کون...