کیا ہوتا اگر × جنرل ایوب خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کو آؤٹ آف ٹرن ترقی نہ دی جاتی ×پرویز مشرف کا دو میں سے کم از کم ایک ہی کورٹ مارشل وقت پر ممکن ہو جاتا × پاکستان کی تاریخ میں کسی شریف الدین پیرزادہ کا نام شامل نہ ہوتا
اگر ان جنرلوں کو آؤٹ آف ٹرن ترقی نہ دی جاتی تو انہی کی طرح کا کوئی اور غدار تاریخ میںاپنا نام سیاہ لفظوں درج کرا جاتا۔ کیونکہ پاکستان کی بنیادوں کی ہر اینٹکے نیچے ایک غدار چھپا بیٹھا ہے۔ پرویز مشرف کا اگر کورٹ مارشل ہو بھی جاتا تب بھی غداروں کو اپنا مستقبل تابناک ہی نظر آتا کیونکہ ان کا اس بات پر ایمان ہے کہ خدا کا کوئی وجود نہیںہے اور زمین پر صرف اور صرف امریکہ اور آرمی ہی خدا ہے۔ شریف الدین پیرزادہ نہ ہوتا، تو حفیظ پیرزادہ ہوتا، ملک قیوم ہوتا یا پھر انہی کی طرح کا کوئی اور بکاؤ مال منڈی میںدستیاب ہوتا۔
یہ سب لوگ تو اس کریہہ نظام کے مہرے یا کارندے ہیں۔۔ انکی جگہ تو کوئی بھی لے سکتا ہے ۔۔ دیکھنے والی بات تو یہی ہے کہ کس طرح انکو اوپر لایا گیا۔۔ یہ نظام کی خرابی ہے۔
السلام علیکم فرحت ، کیا حال ہیں ؟ بوچھی کی دعوت میں جانے کی تیاریوں میں مصروف ہوں گی ناں :) اچھا یہ بتائیں کہ پکوڑے پسند ہیں :) پکوڑے بنانے کی کوئی سی ترکیب بتائیں
@ میرا پاکستان: بہت شکریہ :) بالکل۔۔ صرف چہرے اور نام بدلتے ہیں باقی سب کچھ تو وہی رہتا ہے۔ یعنی کوئی ایسی راہ نہیں ہے جو روشنی کا پتہ دیتی ہو!!! :(
@ ڈفر: بلاگ پر خوش آمدید۔۔۔:) درست کہا۔ لیکن ہمارے یہاں کرپشن کی بھی تو بہت سی تعریفیں ہیں۔ اور پھر قوم بھی تو افراد سے بنتی ہے۔ ان افراد سے بھی جو قوموں کی تاریخ میں سیاہ دن رقم کرتے ہیں اور ان سے بھی جو ان کو آگے لاتے ہیں۔
@ راشد کامران: خوش آمدید اور بہت شکریہ :) متفق علیہ۔ اصل مسئلہ نظام کی خرابی ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ کہنا درست ہو گا کہ کیا ہوتا اگر ہمارا نظامِ مملکت کی بنیادوں میں خودغرضی کی اینٹیں نہ لگی ہوتیں؟
@ شگفتہ: وعلیکم السلام میں ٹھیک ہوں۔ الحمداللہ۔ :) آپ کیسی ہیں؟ ویسے آج کل اداسی وائرس کا شدید ترین حملہ ہوا ہے اور اس کا تعلق کسی نہ کسی طور ان تیاریوں سے بھی جڑا ہوا ہے :( تفصیل بتاتی ہوں جلدی۔ اور پکوڑے مجھے اتنے پسند ہیں کہ پسند سے پہلے تین بار 'بہت' لگانا بھی ناکافی ہو گا :D
اگر ان جنرلوں کو آؤٹ آف ٹرن ترقی نہ دی جاتی تو انہی کی طرح کا کوئی اور غدار تاریخ میںاپنا نام سیاہ لفظوں درج کرا جاتا۔ کیونکہ پاکستان کی بنیادوں کی ہر اینٹکے نیچے ایک غدار چھپا بیٹھا ہے۔
ReplyDeleteپرویز مشرف کا اگر کورٹ مارشل ہو بھی جاتا تب بھی غداروں کو اپنا مستقبل تابناک ہی نظر آتا کیونکہ ان کا اس بات پر ایمان ہے کہ خدا کا کوئی وجود نہیںہے اور زمین پر صرف اور صرف امریکہ اور آرمی ہی خدا ہے۔
شریف الدین پیرزادہ نہ ہوتا، تو حفیظ پیرزادہ ہوتا، ملک قیوم ہوتا یا پھر انہی کی طرح کا کوئی اور بکاؤ مال منڈی میںدستیاب ہوتا۔
پاکستان ہوتا تو یہ سب تو ہونا ہی تھا
ReplyDeleteپر کیا ہی اچھی بات ہوتی کہ ہم بحیثیت قوم کرپٹ نہ ہوتے؟
یہ سب لوگ تو اس کریہہ نظام کے مہرے یا کارندے ہیں۔۔ انکی جگہ تو کوئی بھی لے سکتا ہے ۔۔ دیکھنے والی بات تو یہی ہے کہ کس طرح انکو اوپر لایا گیا۔۔ یہ نظام کی خرابی ہے۔
ReplyDeleteالسلام علیکم فرحت ، کیا حال ہیں ؟ بوچھی کی دعوت میں جانے کی تیاریوں میں مصروف ہوں گی ناں :) اچھا یہ بتائیں کہ پکوڑے پسند ہیں :)
ReplyDeleteپکوڑے بنانے کی کوئی سی ترکیب بتائیں
@ میرا پاکستان: بہت شکریہ :) بالکل۔۔ صرف چہرے اور نام بدلتے ہیں باقی سب کچھ تو وہی رہتا ہے۔ یعنی کوئی ایسی راہ نہیں ہے جو روشنی کا پتہ دیتی ہو!!! :(
ReplyDelete@ ڈفر: بلاگ پر خوش آمدید۔۔۔:) درست کہا۔ لیکن ہمارے یہاں کرپشن کی بھی تو بہت سی تعریفیں ہیں۔ اور پھر قوم بھی تو افراد سے بنتی ہے۔ ان افراد سے بھی جو قوموں کی تاریخ میں سیاہ دن رقم کرتے ہیں اور ان سے بھی جو ان کو آگے لاتے ہیں۔
@ راشد کامران: خوش آمدید اور بہت شکریہ :) متفق علیہ۔ اصل مسئلہ نظام کی خرابی ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ کہنا درست ہو گا کہ کیا ہوتا اگر ہمارا نظامِ مملکت کی بنیادوں میں خودغرضی کی اینٹیں نہ لگی ہوتیں؟
@ شگفتہ: وعلیکم السلام
میں ٹھیک ہوں۔ الحمداللہ۔ :) آپ کیسی ہیں؟
ویسے آج کل اداسی وائرس کا شدید ترین حملہ ہوا ہے اور اس کا تعلق کسی نہ کسی طور ان تیاریوں سے بھی جڑا ہوا ہے :( تفصیل بتاتی ہوں جلدی۔
اور پکوڑے مجھے اتنے پسند ہیں کہ پسند سے پہلے تین بار 'بہت' لگانا بھی ناکافی ہو گا :D