آج سے تقریبا ساڑھے سات برس پہلے یہ نظم دُکھے دل کے ساتھ پوسٹ کی تھی۔ گزشتہ کل جب ساری قوم یومِ دفاع و شہدائے پاکستان منا رہی تھی، میرے ذہن میں پھر اسی کلام کےالفاظ گونج رہے تھے۔
فوجی بینڈ کی دھن ہر پاکستانی کے دل میں ایک خاص جوش و جذبہ جگاتی ہے اور انسان مزید پُرعزم ہو جاتا ہے لیکن اب میرے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔ بلکہ اس سال جس قدر جوش و جذبہ اور جگہ جگہ اشتہار، بِل بورڈ اور بینرز کی فراوانی دیکھنے کو مل رہی تھی مجھے اتنی ہی خاموشی اور دکھ محسوس ہو رہا تھا۔ نجانے کیوں؟ کیا یہ وطن سے لگاؤ اور محبت میں کمی ہونے کی نشانی ہے یا میں کچھ زیادہ ہی حقیقت پسند ہو گئی ہوں یا آخری بات یہ ہو سکتی ہے کہ یہ ایک بور انسان ہونے کی معراج ہے۔
No comments:
Post a Comment