Pages - Menu

Sunday, 28 September 2008

نعت: یا رحمتہ العالمیں. مظفر وارثی



یا رحمتہ العالمیں
الہام جامہ ہے تیرا
قرآں عمامہ ہے تیرا
منبر تیرا عرشِ بریں
یا رحتمہ العالمیں

آئینہء رحمت بدن
سانسیں چراغِ علم و فن
قربِ الٰہی تیرا گھر
الفقر و فخری تیرا دھن
خوشبو تیری جوئے کرم
آنکھیں تیری بابِ حرم
نُورِ ازل تیری جبیں
یا رحمتہ العالمیں

تیری خموشی بھی اذاں
نیندیں بھی تیری رتجگے
تیری حیاتِ پاک کا
ہر لمحہ پیغمبر لگے
خیرالبشر رُتبہ تیرا
آوازِ حق خطبہ تیرا
آفاق تیرے سامعیں
یا رحمتہ العالمیں

قبضہ تیری پرچھائیں کا
بینائی پر ادراک پر
قدموں کی جنبش خاک پر
اور آہٹیں افلاک پر
گردِ سفر تاروں کی ضَو
مرقب براقِ تیز رَو
سائیس جبرئیلِ امیں
یا رحمتہ العالمیں

تو آفتابِ غار بھی
تو پرچم ِ یلغار بھی
عجز و وفا بھی ، پیار بھی
شہ زور بھی سالار بھی
تیری زرہ فتح و ظفر
صدق و وفا تیری سپر
تیغ و تبر صبر و یقیں
یا رحمۃ للعالمیں

پھر گڈریوں کو لعل دے
جاں پتھروں میں ڈال دے
حاوی ہوں مستقبل پہ ہم
ماضی سا ہم کو حال دے
دعویٰ ہے تیری چاہ کا
اس امتِ گُم راہ کا
تیرے سوا کوئی نہیں
یا رحمتہ العالمیں

شاعر: مظفر وارثی

یا رحمتہ العالمیں
نعت خواں: خورشید احمد

4 comments:

  1. وارثی صاحب کی حمدیہ اور نعتیہ شاعری بہت عمدہ ہے
    مجھے انکی وہ حمد بے انتہا پسند ہے
    وہی ہے مشرق، وہی ہے مغرب، سفر کریں سب اسی کی جانب۔۔۔

    ReplyDelete
  2. مظفر وارثی کا تمام کلام بہت اچھا ہے لیکن ان کا حمدیہ اور نعتیہ کلام بہترین ہے :)
    اور یہ حمد مجھے بھی بہت پسند ہے۔ خصوصاً اس کو مظفر وارثی کی اپنی زبانی سننا :)

    ReplyDelete
  3. سبحان اللہ، جزاک اللہ خیرآ

    ReplyDelete
  4. بہت شکریہ وارث )

    ReplyDelete