گلاس؟ میری نظر تو پیچھے صوفے کے اس پھولدار کپڑے پر ہے جس کی ساتھ کے ملتے جُلتے کشن ہمارے صوفوں پہ بھی تھے۔ ویسے گلاس میں ہے کیا؟ سیون اَپ؟ اگر گلاس الٹا رکھ کے تصویر لی جاتی تو مجھے صد فیصد یقیں ہے کہ سب کو گلاس "پورا خالی" نظر آتا۔ آخر ہم قوم کو کنفیوز ہونے ہی کیوں دیتے ہیں؟
@وارث: جی بالکل۔ مگر اس بات سے بھی تو انکار نہیں کیا جا سکتا کہ گلاس آدھا بھرا ہوا بھی ہے۔
@ سید حنیف شاہ: مجھے بھی یہی سمجھ نہیں آتی کہ گلاس آدھا خالی ہے یا آدھا بھرا ہوا۔ (سمجھ آتی ہے یا آتا ہے :( )
@ ڈفر: :) واقعی اکثر صوفہ، کشن کورز اور پردوں کا ایسا ہی یا ملتا جلتا پیٹرن ہوتا ہے۔ گلاس میں سادہ پانی ہے :D گلاس الٹا رکھا جاتا تب تو سب کو 'گلاس الٹا' نظر آتا ناں۔ خالی کا تو کوئی نام بھی نہ لیتا :D ویسے ذاتی طور پر میں سمجھتی ہوں کہ ہم لوگ کنفیوژ ہونے کے شوقین ہیں۔ سیاست سے گھر تک ہر جگہ کنفیوژن کی حکمرانی ہے :)
اگر بہتر لگے تو اس کو مزید بہتر کیا کیا جا سکتا ہے؟ ہاں اگر اس مخصوص گلاس کی بات ہے اور یہ بھرا لگے تو چونکہ آپ نے کلئیر کر دیا ہے کہ یہ سیون اپ نہیں پانی ہے لہذا یہ مشورہ تو نہیں دیا جا سکتا کہ سٹرا ڈال کر پی لیا جائے۔ لہذا ایک دوسرا صائب مشورہ ہے کہ اس کی سکینجین بنا کر نوش فرمائی جائے۔ :D
@وارث: یعنی یہ کہ دیکھنے کے انداز سے کسی حقیقت کے بیان کا انداز بھی بدل جاتا ہے!
@ بدتمیز: بہتر میں مزید بہتری کی گنجائش نہیں ہوتی کیا؟ بہتر کو بہترین کرنے کی کوشش بھی تو ارتقا ہے۔ :D :D گلاس میں سادہ پانی نہ ہوتا تو شاید مجھے اس پوسٹ کے لیے موضوع بھی نہ ملتا۔ اس صورت میں اتنے تردد میں کون پڑتا کہ تب تو گلاس آدھا بھرا ہوا ہی نظر آنا تھا :D
بہتر کو مزید بہتر بنانا برصغیر کے لوگوں کی روایت نہیں۔ آپ کا عنوان ہی چونکہ یہ تھا کہ ہمیں کیوں نظر نہیں آتا لہذا اس تناظر میں کہا کہ اگر ہمیں گلاس بھرا نظر آئے تو صرف دو باتیں ہونگی یا تو ہم صدیاں سکھ چین سے گزار دیں اسی ایک گلاس کے سائے۔ یا پھر ہم اس کو پی کر خالی کر دیں یعنی جو کچھ بنا بنایا ملے اس کو بھی تباہ کر کے رکھ دیں۔ ہماری تاریخ ہی ہمیں تبدیلیوں سے بیرونی فاتحیں کے ذریعے روشناس کراتی رہی ہے۔ لہذا ہم میں یہ خاصیت نہیں۔
@ بدتمیز: بہت اچھی بات کہی آپ نے ۔ دیکھا جائے تو ہم لوگ کسی حد تک ایسے ہی ہیں۔ لیکن میں یہ کہوں گی کہ خاصیت تو شاید کہیں موجود ہو لیکن روایت واقعی نہیں ہے ہماری کہ ہم خود سے آگے بڑھنے کے بارے کچھ کریں۔
@ شگفتہ: کاش کہ ہم بگاڑ کے اسباب جان سکیں اور سدِ باب کا بھی سوچیں :)
اگر آدھا گلاس خالی نظر نہ آئے تو ارتقا کا عمل ٹھپ ہو جاتا ہے۔
ReplyDeleteچونکہ یہ ہے ہی آدھا خالی، کون انکار کر سکتا ہے!
ReplyDeleteگلاس آدھی خالی ھے
ReplyDeleteگلاس آدھا بھرا ھوا ھے
گلاس؟
ReplyDeleteمیری نظر تو پیچھے صوفے کے اس پھولدار کپڑے پر ہے جس کی ساتھ کے ملتے جُلتے کشن ہمارے صوفوں پہ بھی تھے۔
ویسے گلاس میں ہے کیا؟ سیون اَپ؟
اگر گلاس الٹا رکھ کے تصویر لی جاتی تو مجھے صد فیصد یقیں ہے کہ سب کو گلاس "پورا خالی" نظر آتا۔ آخر ہم قوم کو کنفیوز ہونے ہی کیوں دیتے ہیں؟
@ بدتمیز: لیکن اگر گلاس بھرا ہوا دکھے تو؟؟؟
ReplyDelete@وارث: جی بالکل۔ مگر اس بات سے بھی تو انکار نہیں کیا جا سکتا کہ گلاس آدھا بھرا ہوا بھی ہے۔
@ سید حنیف شاہ: مجھے بھی یہی سمجھ نہیں آتی کہ گلاس آدھا خالی ہے یا آدھا بھرا ہوا۔ (سمجھ آتی ہے یا آتا ہے :( )
@ ڈفر: :) واقعی اکثر صوفہ، کشن کورز اور پردوں کا ایسا ہی یا ملتا جلتا پیٹرن ہوتا ہے۔
گلاس میں سادہ پانی ہے :D
گلاس الٹا رکھا جاتا تب تو سب کو 'گلاس الٹا' نظر آتا ناں۔ خالی کا تو کوئی نام بھی نہ لیتا :D
ویسے ذاتی طور پر میں سمجھتی ہوں کہ ہم لوگ کنفیوژ ہونے کے شوقین ہیں۔ سیاست سے گھر تک ہر جگہ کنفیوژن کی حکمرانی ہے :)
اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے فرحت کہ 'حقیقت' ایک سے زائد ہو سکتی ہے اور وہ سبھی صحیح بھی ہو سکتی ہیں۔
ReplyDeleteاگر بہتر لگے تو اس کو مزید بہتر کیا کیا جا سکتا ہے؟
ReplyDeleteہاں اگر اس مخصوص گلاس کی بات ہے اور یہ بھرا لگے تو چونکہ آپ نے کلئیر کر دیا ہے کہ یہ سیون اپ نہیں پانی ہے لہذا یہ مشورہ تو نہیں دیا جا سکتا کہ سٹرا ڈال کر پی لیا جائے۔
لہذا ایک دوسرا صائب مشورہ ہے کہ اس کی سکینجین بنا کر نوش فرمائی جائے۔ :D
@وارث: یعنی یہ کہ دیکھنے کے انداز سے کسی حقیقت کے بیان کا انداز بھی بدل جاتا ہے!
ReplyDelete@ بدتمیز: بہتر میں مزید بہتری کی گنجائش نہیں ہوتی کیا؟ بہتر کو بہترین کرنے کی کوشش بھی تو ارتقا ہے۔
:D :D گلاس میں سادہ پانی نہ ہوتا تو شاید مجھے اس پوسٹ کے لیے موضوع بھی نہ ملتا۔ اس صورت میں اتنے تردد میں کون پڑتا کہ تب تو گلاس آدھا بھرا ہوا ہی نظر آنا تھا :D
بہتر کو مزید بہتر بنانا برصغیر کے لوگوں کی روایت نہیں۔ آپ کا عنوان ہی چونکہ یہ تھا کہ ہمیں کیوں نظر نہیں آتا لہذا اس تناظر میں کہا کہ اگر ہمیں گلاس بھرا نظر آئے تو صرف دو باتیں ہونگی یا تو ہم صدیاں سکھ چین سے گزار دیں اسی ایک گلاس کے سائے۔ یا پھر ہم اس کو پی کر خالی کر دیں یعنی جو کچھ بنا بنایا ملے اس کو بھی تباہ کر کے رکھ دیں۔ ہماری تاریخ ہی ہمیں تبدیلیوں سے بیرونی فاتحیں کے ذریعے روشناس کراتی رہی ہے۔ لہذا ہم میں یہ خاصیت نہیں۔
ReplyDeleteلیکن بدتمیز ہم میں یہ خاصیت ہونی تو چاہیے تھی :( اس سب بگاڑ کے پیچھے کیا سبب یا اسباب رہے ہیں ؟
ReplyDelete@ بدتمیز: بہت اچھی بات کہی آپ نے ۔ دیکھا جائے تو ہم لوگ کسی حد تک ایسے ہی ہیں۔ لیکن میں یہ کہوں گی کہ خاصیت تو شاید کہیں موجود ہو لیکن روایت واقعی نہیں ہے ہماری کہ ہم خود سے آگے بڑھنے کے بارے کچھ کریں۔
ReplyDelete@ شگفتہ: کاش کہ ہم بگاڑ کے اسباب جان سکیں اور سدِ باب کا بھی سوچیں :)