ٹیلی ویژن کسی زمانے میں تفریح کے ساتھ ساتھ تعلیم کا ذریعہ بھی تھا۔ اگرچہ آج بھی ایسا سمجھا جاتا ہے لیکن اگر کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اب سب کچھ تفریح کے گرد ہی گھومتا ہے۔ ٹیلی ویژن چینلز پر ڈرامہ اور سیاست کے علاوہ شاید ہی کچھ نشر کیا جاتا ہے۔ (ویسے تو سیاسی شوز بھی ڈرامہ ہی ہیں)۔ بلکہ میں تو انہیں سٹیج شوز کہوں گی۔ چند مخصوص چہرے، مخصوص سوالات، رٹے رٹائے جوابات ، الزامات اور لڑائیاں۔ مہمان سیاستدان اداکار ایک سٹوڈیو سے دوسرے کی طرف بھاگتے ہیں اور وہاں پہنچ کر وہی رٹا رٹایا سکرپٹ دہرا دیتے ہیں :daydream :daydream ۔ اول الذکر دیکھنے بیٹھیں تو ایسے ایسے موضوعات اور حالات دیکھنے کو ملتے ہیں کہ پاکستانی ڈرامے کے سنہری دور میں بھی کوئی مثال موجود نہیں۔ بلکہ یہ جو آئے دن پاکستانی ذرائع ابلاغ پر پابندی کا غلغلہ اٹھتا ہے انہیں میڈیا کی آزادی دیکھنا ہے تو کسی بھی چینل پر کوئی ڈرامہ دیکھ لیں۔ سیٹ، ملبوسات ، موضوع، اداکاری کسی بھی لحاظ سے ہم کسی سے کم نہیں بلکہ بہت آگے نکل رہے ہیں۔ اب معلوم نہیں ہم لوگ بحیثیتِ قوم بہت روشن خیال ہو گئے ہیں :-s یا شاید پمرا ڈرامہ اور دیگر تفریحی پروگرامز کے لئے کوئی ضابطہ اخلاق نہیں بناتا۔ برطانیہ میں رات دس بجے سے پہلے کوئی ایسا پروگرام نشر نہیں کیا جاتا جسکا دیکھنے والوں خصوصا بچوں پر غیر اخلاقی اثر پڑتا ہو۔ حتیٰ کہ سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دکھانے میں بھی احتیاط کی جاتی ہے۔ اور اگر ایسا کوئی پروگرام/ فلم/ ڈرامہ آن ایئر آتا بھی ہے تو شروع ہونے سے پہلے اس کا ذکر کر دیا جاتا ہے۔
کسی زمانے میں صرف سٹار پلس کے سوپ ڈراموں کا بخار ہوتا تھا۔ اب پاکستان میں بھی اس وائرس کا دور دورہ ہے۔ میری بھابھی پنے بھائی کی طرف جاتیں تو باقاعدگی سے اپنے پسندیدہ ڈرامے کی اپڈیٹ لیتیں فون پر :D اس وقت جیو پر سوپ ڈراموں کا سلسلہ نیا نیا شروع ہوا تھا۔ اور مجھے حیرت ہوئی کہ اتنے سالوں بعد بھی وہ ڈرامہ ابھی جاری ہے۔ تقریباتمام کاسٹ تبدیل ہو چکی ہے۔ کہانی بھی عجیب و غریب ہے۔ کبھی کوئی برسوں بعد مردہ سے زندہ ہو جاتا ہے تو کبھی اچانک کوئی ایسا رشتہ دریافت ہو جاتا ہے جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔ بیچ میں کاسٹ غائب ہوتی جاتی ہے تو بجائے اس کردار کو ختم کرنے کے ایک نیا اداکار بھرتی کر لیا جاتا ہے یوں ایک کردار کئی چہرے بدلتا ہے۔ جس کہانی میں حقیقت کا رنگ بالکل ختم ہو جاتا ہے۔
کبھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قیام سے اب تک پاکستان میں بھی سوپ ڈرامہ ہی چل رہا ہے۔ وہی سیاست اور سیاست دان، وہی فوج اور وہی فوجی رعب۔ ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ۔ ایک جاتا ہے ایک آتا ہے۔ چہرے بدل بھی جائیں لیکن تاریخ میں سب کا ایک ہی کردار ہے کم و بیش۔ :confused
کسی زمانے میں صرف سٹار پلس کے سوپ ڈراموں کا بخار ہوتا تھا۔ اب پاکستان میں بھی اس وائرس کا دور دورہ ہے۔ میری بھابھی پنے بھائی کی طرف جاتیں تو باقاعدگی سے اپنے پسندیدہ ڈرامے کی اپڈیٹ لیتیں فون پر :D اس وقت جیو پر سوپ ڈراموں کا سلسلہ نیا نیا شروع ہوا تھا۔ اور مجھے حیرت ہوئی کہ اتنے سالوں بعد بھی وہ ڈرامہ ابھی جاری ہے۔ تقریباتمام کاسٹ تبدیل ہو چکی ہے۔ کہانی بھی عجیب و غریب ہے۔ کبھی کوئی برسوں بعد مردہ سے زندہ ہو جاتا ہے تو کبھی اچانک کوئی ایسا رشتہ دریافت ہو جاتا ہے جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔ بیچ میں کاسٹ غائب ہوتی جاتی ہے تو بجائے اس کردار کو ختم کرنے کے ایک نیا اداکار بھرتی کر لیا جاتا ہے یوں ایک کردار کئی چہرے بدلتا ہے۔ جس کہانی میں حقیقت کا رنگ بالکل ختم ہو جاتا ہے۔
کبھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قیام سے اب تک پاکستان میں بھی سوپ ڈرامہ ہی چل رہا ہے۔ وہی سیاست اور سیاست دان، وہی فوج اور وہی فوجی رعب۔ ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ۔ ایک جاتا ہے ایک آتا ہے۔ چہرے بدل بھی جائیں لیکن تاریخ میں سب کا ایک ہی کردار ہے کم و بیش۔ :confused