Tuesday 14 April 2009

حیراں ہوں!!!

10 comments
مختار مسعود اپنی کتاب "سفر نصیب" میں لکھتے ہیں۔

'غلامی کی بہت سی قسمیں اور طرح طرح کی شکلیں ہُوا کرتی ہیں۔ گمراہی غلامی کی بدترین صورت ہے۔ اگر آزاد ہونے کے بعد بھی صحیح راستہ کا پتہ نہ چلے اور اگر چلے لیکن اس پر چلنے کی ہمت نہ ہو تو یہ صورت غلامی سے بدرجہا بد تر ہوتی ہے۔"

میں تو خود کو ایک آزاد قوم کا آزاد فرد سمجھتی رہی :-s ۔ معلوم نہیں میں اور میری قوم صحیح معنوں میں آزاد ہیں یا نہیں؟ اگر ہاں تو ہمیں آزادی کی چھ دہائیوں کے بعد بھی اپنا راستہ دُھندلا کیوں دکھائی دیتا ہے اور اس راستے پر چلنے والوں کے پیروں میں چھالے اور چہروں پر تھکن کیوں ہے؟ اگر نہیں تو میں ہر سال 14 اگست کو کس آزادی کی خوشیاں مناتی ہوں :cry: