سمندر
سمندر دُور تک پھیلی ہوئی اک نیلگوں وُسعت
سمندر زندگی ہے
زندگی کا استعارہ ہے
ہواؤں کو نمی دیتا
سمندر!
ساحلوں کا لمس پیتا
ہزاروں سینکڑوں لعل و گوہر
موتی ، صدف پارے
بچھاتا ساحلوں کی ریت پر
اپنے خزانوں کو لُٹاتا
لکھ داتا
سمندر استعارہ ہے سخاوت کا
سمندر
سمندر دُور تک پھیلی ہوئی اک نیلگوں وُسعت
سمندر زندگی ہے
زندگی کا استعارہ ہے
ہواؤں کو نمی دیتا
سمندر!
ساحلوں کا لمس پیتا
ہزاروں سینکڑوں لعل و گوہر
موتی ، صدف پارے
بچھاتا ساحلوں کی ریت پر
اپنے خزانوں کو لُٹاتا
لکھ داتا
سمندر استعارہ ہے سخاوت کا
آساں نہیں زیست کی منزل سے گزرنا
اس راہ میں کچھ مرحلے دُشوار بہت ہیں
پُر درد گزر جائیں تو بے کار ہیں صدیاں
لمحے جو سکوں بخش پوں دو چار بہت ہیں
اگر میں اس مہینے کے شروع میں ‘یہ مہینہ کیسا گزرے گا‘ یا ‘ستاروں کے مطابق‘ قسم کی کوئی پیش گوئی پڑھتی تو مجھے یقین ہے میرے سٹار میں کچھ ایسا لکھا ہوتا۔ ‘یہ مہینہ خفگی سے بھرپور ہو گا۔ قریبی لوگوں کی ناراضگی کا شدید اندیشہ ہے۔ مہینے کے آخر تک حالات میں مزید ابتری کی طرف جا سکتے ہیں‘ وغیرہ وغیرہ۔ اور میرے ساتھ بعینہ کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے :quiet:
“تمہارے ماموں کا فون آیا تھا۔ تم نے کتنے دنوں سے ان سے بات نہیں کی؟ ابھی فون کرو اور ویک اینڈ پر ان لوگوں کی طرف چکر لگا لو۔“ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ان جملوں پر اکتفا نہیں کیا میری والدہ نے بلکہ ساتھ ٹھیک ٹھاک ڈانٹ سے بھی تواضع ہوئی۔ :cry:
“تم کہاں غائب ہو۔ نہ کوئی فون، نہ ٹیکسٹ، نہ ای- میل۔ اتنی لاپرواہ تو نہیں تھیں تم، دس دفعہ کال کرو تو ایک بار جواب ملتا ہے۔۔۔۔۔میں تم سے شدید ناراض ہوں۔“ اس قسم کی باتیں مجھے آج کل تواتر سے سننے کو مل رہی ہیں۔ اب تو میں شرمندہ ہو ہو کر بھی تھک گئی ہوں۔ :sh حالانکہ میں باقاعدگی سے سب کی خیر خبر رکھتی ہوں۔ اگر کسی وجہ سے کسی کا فون سن نہ سکوں تو پہلی فرصت میں جواب دیتی ہوں۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے سے واقعی ایسا ہو رہا ہے۔ وجہ بھی کچھ خاص نہیں سوائے تھوڑی سی مصروفیت کے۔ بہرحال شکر ہے کہ نومبر ختم ہو رہا ہے اور سب کی خفگیاں بھی :)
ان ناراضگیوں کے بارے میں سوچتے سوچتے مجھے احساس ہوا کہ میں خود بھی ان دنوں ہر وقت خفا ہونے کی کوشش میں رہتی ہوں۔روزانہ ہی اتنی باتیں مل جاتی ہیں ناراض ہونے کو۔
صبح جاگو تو موسم دیکھ کر خود بخود موڈ آف ہو جاتا ہے۔ ہر وقت بارش یا گہرے بادل چھائے رہتے ہیں۔ اور اکثر شام سے پہلے ہی شام ہو جاتی ہے۔ سب کام ادھورے رہ جاتے ہیں۔
پاکستانی چینلز آن کرو تو بریکنگ نیوز دیکھ کر خفا ہونا پڑتا ہے۔ اچھا خاصا پروگرام چل رہا ہوتا ہے اور کئی بار تو خبروں میں ہی بریکنگ نیوز یا نیوز الرٹ اڑتا ہوا آتا ہے کہیں سے۔۔اور خبر ہوتی ہے ‘وزیرِ اعظم جلسے کے پنڈال میں پہنچ گئے۔ اب وہ سٹیج کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ :o ‘
اس خفگی میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے جب اچھا خاصا کام کرتے کرتے موذیلا فائر فاکس کا موڈ آف ہو جاتا ہے اور زرداری انکل کی طرح دھڑلے سے آگے بڑھنے سے انکار ہو جاتا ہے۔ اور میں مسلم لیگ ن کی طرح انتظار ہی کرتی رہ جاتی ہوں۔ جب سے میں نے Kaspersky انسٹال کیا ہے۔ فائر فاکس میں جی میل اور دوسری کچھ سائٹس اتنا مسئلہ کر رہی ہیں۔ بھائی بھی مصروف ہے اور اس بات پر میں پھر خود سے خفا ہو جاتی ہوں کہ میں اتنی نالائق کیوں ہوں۔ کچھ سیکھ لیا ہوتا تو اپنے ہی کام آتا :blush:
اور اب آج کی آخری اور سب سے بڑی ناراضگی اپنے بلاگ سے ہے۔ پتہ نہیں کیا ہوا کہ میرے بلاگ سے Recent Commentsاور Recent Track Backs سب غائب ہو گئے۔ اس کی وجہ بھی میرا ہی کوئی کارنامہ ہو گا شاید۔ اور اب ان کو کیسے واپس لانا ہے یہ مجھے معلوم نہیں۔ اس لئے یہ ناراضگی بھی میری اپنی طرف ہی ری ڈائریکٹ ہو رہی ہے :-s
میں سوچ رہی ہوں کہ میں وہ گانا ڈھونڈ کر اپنی voice mail میں ریکارڈ کر لوں اور خود بھی سارا دن سنتی رہا کروں۔۔ ‘ کسی بات پر میں کسی سے خفا ہوں۔۔۔میں زندہ ہوں پر زندگی سے خفا ہوں۔ :lashbtng ‘
جوگی
نغمۂ حقیقت
ترانۂ وحدت
Just loving it :)
(Original track by Harry Chapin)
The little boy went first day of school
He got some crayons and started to draw
He put colors all over the paper
For colors was what he saw
And the teacher said.. What you doin' young man
I'm paintin' flowers he said
She said... It's not the time for art young man
And anyway flowers are green and red
There's a time for everything young man
And a way it should be done
You've got to show concern for everyone else
For you're not the only one
And she said...
Flowers are red young man
Green leaves are green
There's no need to see flowers any other way
Than they way they always have been seen
But the little boy said...
There are so many colors in the rainbow
So many colors in the morning sun
So many colors in the flower and I see every one
Well the teacher said.. You're sassy
There's ways that things should be
And you'll paint flowers the way they are
So repeat after me.....
And she said...
Flowers are red young man
Green leaves are green
There's no need to see flowers any other way
Than they way they always have been seen
But the little boy said...
There are so many colors in the rainbow
So many colors in the morning sun
So many colors in the flower and I see every one
The teacher put him in a corner
She said.. It's for your own good..
And you won't come out 'til you get it right
And are responding like you should
Well finally he got lonely
Frightened thoughts filled his head
And he went up to the teacher
And this is what he said.. and he said
Flowers are red, green leaves are green
There's no need to see flowers any other way
Than the way they always have been seen
Time went by like it always does
And they moved to another town
And the little boy went to another school
And this is what he found
The teacher there was smilin'
She said...Painting should be fun
And there are so many colors in a flower
So let's use every one
But that little boy painted flowers
In neat rows of green and red
And when the teacher asked him why
This is what he said.. and he said
Flowers are red, green leaves are green
There's no need to see flowers any other way
Than the way they always have been seen.
But there still must be a way to have our children say . . .
There are so many colors in the rainbow
So many colors in the morning sun
So many colors in the flower and I see every one
There are so many colors in the rainbow
So many colors in the morning sun
So many colors in the flower and I see every one
:smile
کچھ دن پہلے ہی ‘ کنڈہ لگانے‘ کی اصطلاح سے تعارف ہوا۔ اور آج وفاقی وزیرِ ‘محنت اور سمندر پار پاکستانی‘ سید خورشید شاہ صاحب کی بدولت اس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھنے کو مل گیا جنہوں نے خوب دل کھول کر چراغاں کیا اپنے بیٹے کی شادی کی خوشی میں اور چراغاں کے لئے بجلی حاصل کی کنڈہ لگا کر۔
:victry Bravo Minister Sahib
کمرہٴ امتحان
بے نگاہ آنکھوں سے دیکھتے ہیں پرچے کو
بےخیال ہاتھوں سے
اَن بنے سے لفظوں پر، انگلیاں گھماتے ہیں
یا سوال نامے کو دیکھتے ہی جاتے ھیں
ہر طرف کن انکھیوں سے بچ بچا کے تکتے ہیں
دوسروں کے پرچوں کو راہ نما سمجھتے ہیں
شاید اسطرح کو ئی راستہ ہی مل جائے
بے نشاں جوابوں کا،کچھ پتا ہی مل جائے
مجھ کو دیکھتے ھیں تو
یوں جواب کاپی پر،
حاشیے لگاتے ھیں، دائرے بناتے ھیں
جیسے انکو پرچے کے سب جواب آتے ھیں
اس طرح کے منظر میں
امتحان گاہوں میں
دیکھتا ھی رہتا ھوں
نِت نئے طریقوں سے آپ لطف لیتا ہوں
دوستوں سے کہتا تھا!
کس طرف سے جانے یہ
آج دل کے آنگن میں اِک خیال آیا ہے
سینکڑوں سوالوں کا ایک سوال آیا ہے
وقت کی عدالت میں
زندگی کی صورت میں
یہ جو تیرے ہاتھوں میں، اک سوال نامہ ہے
کس نے یہ بنایا ہے
کس لئے بنایا ہے
کچھ سمجھ میں آیا ہے؟
زندگی کے پرچے کے
سب سوال لازم ھیں
سب سوال مشکل ھیں!
بے نگاہ آنکھوں سے دیکھتا ہوں پرچے کو
بے خیال ہاتھوں سے
اَن بنے سے لفظوں پر انگلیاں گھماتا ہوں
حاشیے لگاتا ہوں
دائرے بناتا ہوں
یا سوال نامے کو دیکھتا ہی جاتا ہوں!!
امجد اسلام امجد
آج نو نومبر ہے۔ ڈاکٹر محمد اقبال کا یومِ پیدائش۔ ویسے عالمِ بالا میں علامہ اقبال افسوس ہی کرتے رہتے ہوں گے کہ ان کے لوگ کیسی نالائق قوم ثابت ہوئے ہیں۔ :shy:
بہرحال۔ اللہ سے بہتری کی امید رکھنی چاہئیے ہمیشہ۔ شاید ہم بھی کبھی فخر کے ساتھ یومِ اقبال منا سکیں۔
ایک آنٹی سے ملاقات ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کافی عرصہ پہلے جب وہ لوگ برطانیہ آئے تو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کھانے پینے کے لئے حلال چیزیں آسانی سے نہیں ملتی تھیں۔ اس کے علاوہ گھر سے باہر نکلتے ہی مقامی نسل پرست لوگوں سے پیچھا چھڑانا مشکل ہو جاتا تھا۔ اب تو یہاں آنے والوں کے لئے زندگی بہت آسان ہے۔ کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں۔
جبکہ میں سوچ رہی تھی کہ
کیا زیادہ مشکل ہے؟
حلال اشیاء کی تلاش یا ہمہ وقت دوسروں کو صفائیاں دینا کہ ہم دہشت گرد اور شدت پسند قوم نہیں ہیں۔
اور
کیا زیادہ تکلیف دہ ہے؟
نسل پرستوں کے منہ سے اپنے لیے ‘پاکی‘ سننا یا پھر اپنے ہی ہم وطنوں کے لبوں سے پاکستان کے لئے ‘دھماکستان‘ اور ‘بمبارستان‘ کے القاب سننا۔
ڈفر نے آٹھ مکان سلسلے میں ٹیگ کیا۔ کھیل کے اصول کے مطابق آپ کو یہ فرض کرنا ہے اگر آپ فوراً سے جان مکین جتنے امیر ہو جائیں کہ آپکے پاس 8 مکان ہوں تو آپ کہاں چاہیں گے کہ آپکے یہ آٹھ مکان ہوں؟ اور کیوں؟‘
آپ صرف اسی ملک میں مکان بنا سکتے ہیں جہاں آپ رہتے ہیں اور میک کین بن سکتے ہیں۔ اس ٹیگ پوسٹ کے بعد 8 دوسرے بلاگرز کو ٹیگ کریں اور گھر بنانے کے لئے پراپرٹی کی قیمت کی فکر نہ کریں۔
اس سلسلے کی ایک شرط یہ ہے کہ جس ملک میں آپ رہتے ہوں وہاں ہی مکان بنا سکتے ہیں۔ میں کیونکہ پاکستان اور یوکے کے درمیان شٹل کاک بنی رہتی ہوں تو دونوں جگہ رہائش ہے۔ ویسے بھی :pak کے بغیر میرا گزرا نہیں اس لئے امید ہے کہ اس سلسلے میں مجھے کچھ رعایت دی جائے گی۔ :smile
[شورش سے بھاگتا ہوں ، دل ڈھونڈتا ہے میرا.....ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو]
یہ رہی میری لسٹ۔
1 . پہلا مکان۔ پاکستان میں اپنے گھر کے پاس ہی۔
آپ چاہے ساؤتھ پول سے بھی ہو آئیں۔ جو خوشی اپنے لوگوں کو دیکھ کر اور ان کے درمیان رہ کر ملتی ہے اس کا کوئی بدل نہیں :) ۔ ویسے ایک وجہ اور بھی ہے وہ یہ کہ کیونکہ میں مکین جتنی امیر(خیالوں میں ہی سہی) ہو رہی ہوں تواردگرد کچھ لوگ تو ہوں جن پر ٹہکا شہکا پڑ سکے۔ :daydream
2. دوسرا کوئٹہ بلوچستان میں۔
مجھے اپنے ہوش میں کوئٹہ جانے کا کبھی موقع نہیں ملا۔ وہاں جانا اور خصوصاً پشین اور حنّہ جھیل کے گردو نواح میں کچھ وقت گزارنا ہمیشہ سے میری وش لسٹ پر رہا ہے۔اللہ تعالیٰ بلوچستان پر آئی مشکلات کو ٹال دے اور اس خطے کی خوبصورتی قائم رکھے۔ آمین :pray
3. لاہور لاہور اے
جب میں پہلی بار لاہور گئی تھی تو مجھےوہاں رہنا بالکل بھی اچھا نہیں لگا تھا۔ یوں لگتا جیسے شہر کے گرد دھویں کی ایک چادر لپٹی ہوئی ہے اور رات کو آسمان اتنا دھندلا دکھائی دیتا۔ لیکن آہستہ آہستہ لاہور میرے پسندیدہ مقامات میں سے شامل ہو گیا۔ اور ایسا شامل ہوا کہ میں نے اپنا تیسرا مکان وہاں بنانے کا سوچ لیا ہے۔ اور بناؤں گی بھی نیو کیمپس کے مضافات میں۔ مجھے لگتا ہے کہ نیو کیمپس واحد ایسی جگہ ہے جہاں آپ دن کے کسی بھی وقت نہر کے کنارے بیٹھ کر مراقبہ بھی کر سکتے ہو اور کسی کی طرف سے کسی قسم کی مداخلت کا امکان نہیں ۔ بلکہ میں سوچ رہی ہوں کہ مکین جتنی امیر ہونے کے بعد میرے سورسز بہت زیادہ ہو جائیں گے تو وہیں یونیورسٹی کی حدود میں ہی جگہ حاصل کی جا سکتی ہے۔ :kool
4. میرا چوتھا ٹھکانہ ہو گا اسلام آباد۔
لوگ اکثر اسلام آباد کو کلف زدہ شہر قرار دے کر دور بھاگتے ہیں۔ لیکن کم از کم مجھے تو خاموش سا، اپنے آپ میں گُم گیانی سا اسلام آباد بہت اچھا لگتا ہے :smile ۔ ویسے تو اسلام آباد کو پسند کرنے کے لئے لوک ورثہ ہی کافی ہے۔اگر رہائش کی جگہ کی بھی چوائس ہو تو میں ایف-7 میں مکان بنواؤں گی۔ جناح سُپر کی وجہ سے :)
5. پانچواں مکان ایبٹ آباد میں۔
آلودگی سے پاک انتہائی پُرسکون جگہ۔ جہاں بولنے سے زیادہ ماحول کی خاموشی کو محسوس کرنے میں مزہ آتا ہے۔ شہری افراتفری سے الگ تھلگ اس جگہ کا اپنا ہی ایک مخصوص مزاج ہے سبک خرام ندی سا۔ ۔ یہاں تو اگر کبھی مجھے مستقل بھی رہنا پڑے تو میں بلا تردد رہ جاؤں۔ :smile
6. چھٹا مکان ہو گا خانس پور میں۔
ہم لوگ خانس پور ایک فیلڈ ٹرپ پر گئے تھے۔ اتنا خوبصورت علاقہ شاید ہی میں نے کبھی دیکھا ہو۔ :) پہلی کرن سے لے کر شام غروب ہونے تک سورج کی روشنی درجنوں رنگ بدلتی ہے۔ دو ہفتے سے زیادہ قیام میں میں یہ فیصلہ نہیں کر سکی کہ وہاں کی صبح زیادہ دلکش ہوتی ہے یا شام۔ بہرحال خانس پور کے گرد و نواح میں بھی ایسی ہی قدرتی خوبصورتی بکھری پڑی ہے۔ ۔ واک کا موڈ ہو تو گھر سے نکلو اور گلیات کی طرف روانہ ہو جاؤ۔ یہاں مری جیسا شور شرابا نہیں ہے بلکہ لگتا ہے جیسے زندگی میں ایک ٹھہراؤ سا آ گیا ہو۔ بالکل جیسے پیٹر پین کا نیور لینڈ ۔ :smile
7. ساتواں نمبر ہے سنٹرل لندن کا۔
کیونکہ پورے لندن میں مجھے یہی جگہ سب سے زیادہ پسند ہے۔ آپ اکیلے بھی ہوں تو بور نہیں ہوتے۔ لندن کی مشہور عمارات اور شخصیات اسی علاقے میں پائی جاتی ہیں۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آٹھ مکان بنانے کے بعد ان کے اخراجات بھی تو پورے کرنے ہیں ۔اس لئے سنٹرل لندن میں مکان کا دوسرا فائدہ یہ ہو گا کہ میں اس کو رینٹ پر سے دے دوں گی۔ چونکہ یہ لندن کا مہنگا ترین علاقہ ہے تو پاکستان والے مکانوں کے بجلی اور گیس کے بلز تو بھر سکوں گی۔ :D
8. آٹھواں اور آخری مکان آکسفورڈ میں
انگلینڈ میں میری پسندیدہ ترین جگہ۔ آپ آکسفورڈ میں داخل ہوتے جائیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آپ تاریخ میں سفر کر رہے ہیں۔جیسے وقت کئی صدیاں پیچھے چلا گیا ہے۔ شہر کا آرکیٹکچر ، مارکیٹس ، لائبریریاں ، باغات ، میوزیم اور سب سے بڑھ کر آکسفورڈ یونیورسٹی ہر ایک جگہ جیسے کہانیاں سناتی ہے۔ :)
چلیں جی۔ خیال چودھری کی ترکیب کے مطابق انتہائی لذیذ پلاؤ تیار ہو گیا ہے:shy: ۔ اسی چکر میں میرا لنچ گول ہو گیا ۔ لیکن خیر آٹھ مکانوں کے لئے ایک وقت کے کھانے کی قربانی کیا معنی رکھتی ہے۔ ویسے میں تو یہ چھوٹی سی لسٹ بنا کر ہی تھک گئی۔ اللہ جانے لوگ حقیقت میں اتنی ڈھیر ساری جائیداد کیسے بنا لیتے ہیں۔
اردو بلاگرز پہلے ہی گنے چنے ہیں۔ آٹھ لوگوں کو ٹیگنا اتنا ہی مشکل لگتا ہے جیسے عالمی برادری میں پاکستان کے حمایتی ڈھونڈنا۔ :shy:
میں مزید شگفتہ ، ماوراء ، ہالہ اور وارث کو ٹیگ کرتی ہوں
برسبیلِ تذکرہ:
وزیرِ اعظم نے
پی ٹی وی کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد مسعود کا استعفیٰ منظور کر لیا (آج ٹی وی)۔
یعنی بالآخر جیت شیری رحمان کی ہوئی۔
تین نومبر کا دن میرے لئے خوشیاں لے کر آیا ہے۔ ہلکا پھلکا محسوس کر رہا ہوں۔ شاہد مسعود (ظاہر ہے یہ تو کہنا ہی ہے آخر کو وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی جو مقرر ہو گئے ہیں۔ جب وزیرِ مملکت کے برابر عہدہ مل جائے تو پی ٹی وی کے ایم ڈی کا عہدہ کس کو بھائے گا :daydream
:-s
جملہ حقوق © دریچہ | تقویت یافتہ بلاگر | بلاگر اردو سانچہ| تدوین و اردو ترجمہ