Monday 28 April 2008

بچے ہمارے عہد کے!!!

6 comments


 



 



 



 


Wednesday 23 April 2008

ٹونی بلیئر اور ٹرین ٹکٹ

3 comments
پیر ۲۱ اپریل کو سابق برطانوی وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر بغیر ٹکٹ کے ٹرین میں میں سفر کرتے ہوئے پائے گئے ۔۔۔ جب ٹکٹ چکیر نے ان سے ٹکٹ مانگا تو معلوم ہوا کہ ہیتھرو ایئر پورٹ پہنچنے کی جلدی میں وہ ٹرین کا ٹکٹ لینا بھول گئے ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ان کے پاس ٹکٹ کا کرایہ ادا کرنے کے لیے نقد رقم بھی موجود نہیں تھی کیونکہ ٹکٹ کے ساڑھے چوپیس پاؤنڈز بھی وہ جیب میں رکھنا بھول گئے تھے۔۔۔۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ ان کے باڈی گارڈ نے کرایہ ادا کرنے کی پیشکش کی لیکن شاید ٹکٹ انسپکٹر کو بلیئر کی حالت پر رحم آ گیا اور اس نے بلاٹکٹ سفر کرنے کی اجازت دے دی۔ جس پر عام لوگوں نے بعد میں احتجاج بھی کیا۔۔
غریب ٹونی بلیئر ۔۔کیا فاءدہ ہوا اتنے بڑےملک کا وزیرِاعظم رہنے کا۔۔اس سے اچھے تو ہمارے پاکستان میں سابقہ وزیر بلکہ ان وزیروں کے چپڑاسی بھی ہوتے ہیں۔۔۔۔کس کی مجال ہے جو ان کو کہیں روک ٹوک سکے۔۔۔ ایک دفعہ ایک پولیس والے کو فرض شناسی کا بخار ہوا تھا اور اس نے کسی حکومتی عہدیدار کی غیر سرکاری گاڑی کو کالے شیشے ہونے کی وجہ سے صرف روکا ہی تھا کہ اسے حوالات کی ہوا کھانی پڑی اور بطورَ 'انعام' معطل بھی کیا گیا۔۔۔ یہ ٹکٹ انسپکٹر بھی اگر ہوتا ناں پاکستان میں تو مزہ آ جاتا اس کو بھی۔۔۔

Ehtsaab by Junoon

0 comments

Sunday 20 April 2008

Charlie Bit Me...and that really hurts Charlie :D

1 comments

اُمِ حبیبہ۔۔ جب زباں پر محمد(ص) کا نام آ گیا

2 comments

Your mother by Rashid Bhikha

0 comments

اللہ ھو اللہ۔۔قاری وحید ظفر قاسمی

0 comments

Saturday 19 April 2008

Bottom Line

0 comments
It ain't easy being Me

April 19, 2008

کبھی ہم خوبصورت تھے۔۔اقبال شمیم

0 comments

جیوے جیوے پاکستان...انسٹرومنٹل

0 comments

اے وطن پیارے وطن....انسٹرومنٹل

0 comments

انسٹرومنٹل

0 comments

Friday 18 April 2008

اس سادگی پہ۔۔۔۔

0 comments
حکمراں اتحاد نے عوام کو خودکشی پر مجبور کر دیا ہے۔ پرویز الٰہی
(جیو نیوز)

Diary Bottom Lines

0 comments
Feb 12, 2008

یااللہ یا رحمٰن

وتعز من تشاء

........

Feb 18, 2008

جو مزہ اپنے چوبارے۔۔وہ بلخ نہ بخارے :)

.......

Feb 19, 2008

He is sho shweet...sho cute...Phupoo loves U lil angel

........

Feb 20, 2008

دل کو رہیں گی یاد ہمیشہ یہ صحبتیں

گزرتا وقت اچھے دوستوں کو بہت قریب لے آتا ہے پرانے دوستوں کو ملنا کتنا اچھا لگتا ہے :)

......

March 06, 2008

Sitting together with those, one has shared laughters and tears with, is such a blissful event. Walking together on deserted road chattering endlessly is among the most pleasing moments spent together

......

March 10, 2008

خارِ وطن از سنبل و ریحان خوشتر

......

April 17, 2008

وقت زخموں کو بھر دیتا ہے لیکن پیچھے رہ جانے والے نشانات کا کا کوئی علاج نہیں۔

.....

Monday 14 April 2008

Instrumentals; Violin

0 comments

ساگر کنارے...انسٹرومنٹل

4 comments

پَل ۔۔۔ کے۔کے

0 comments
For U dear friendz...Nida, Shazi, Afshan and Saira...
missing 'Pals' spent together.. :)

پَل

Sunday 13 April 2008

تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے۔۔ایس۔بی۔جون

0 comments

میں عموماً ہندی فلمیں نہیں دیکھتی اس لئے اکثر ان کا کوئی مشہور گانا سننے کا موقعہ تب ملتا ہے جب وہ دوسروں کے لئے پرانا ہو جاتا ہے۔۔وہ بھی اتفاق سے گاڑی میں یا جب کسی کو گنگناتے سنوں۔۔ورنہ میری سوئی پاکستانی راک بینڈز پر ہی اٹکی رہتی ہے۔۔ :D
غالباً 2006 میں 'وہ لمحے' ریلیز ہوئی تھی اور اس کے بعد میری ایک کزن نے میری مت مار دی تھی۔۔یہ کہہ کہہ کر کہ آپی اس فلم کا گانا 'تُو جو نہیں ہے' ضرور سنیں۔۔جو کہ کافی عرصے بعد میں نے سن ہی لیا اور اچھا بھی لگا۔۔۔لیکن مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ کسی پرانے پاکستانی گانے کا نیا ورژن ہے۔۔ اس دفعہ گھر گئی تو ایف ایم پر 'ایس۔بی۔جون کا  گایا ہوا یہی گانا سنا جو مجھے نئے والے سے زیادہ اچھا لگا۔۔ یو ٹیوب پر ڈھونڈا تو انہی گلوکار کا کم از کم تین مختلف مواقع پر گائے ہوئے اسی گانے کی ویڈیوز ملیں۔۔ 1959، 1972 اور شاید  1980s میں گایا ہوا ۔۔۔پہلی دو تو مجھ سے بھی پرانی نکلیں :D
مجھے نئی بات یہ معلوم ہوئی کہ 'وہ لمحے' میں یہ گانا ایس ۔بی جون کے بیٹے 'گلن جون(GLENN JOHN)' نے گایا ہے۔۔ ویسے نئے گانے
کے بول پرانے سے مختلف ہیں ۔۔۔بہرحال مجھے تو اب نئے گانے کے مقابلے میں پرانا والا زیادہ اچھا لگتا ہے۔

1959 آڈیو



تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے


نگاہوں میں تُو ہے یہ دل جھومتا ہے
نگاہوں میں تُو ہے
نہ جانے محبت کی راہوں میں کیا ہے
نہ جانے محبت کی راہوں میں کیا ہے
راہوں میں کیا ہے
جو تُو ہمسفر ہے تو کچھ غم نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے

 


وہ آئیں نہ آئیں جمی ہیں نگاہیں



وہ آئیں نہ آئیں جمی ہیں نگاہیں
ستاروں نے دیکھی ہیں جھک جھک کے راہیں
ستاروں نے دیکھی ہیں جھک جھک کے راہیں
جھک جھک کے راہیں
یہ دل بدگماں ہے نظر کو یقیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے




ڈاکٹر فاطمہ حسن

2 comments

 



آنکھوں میں، نہ زلفوں میں، نہ رخسار میں دیکھیں
مجھ کو مری دانش، مرے افکار میں دیکھیں


ملبوس بدن دیکھے ہیں رنگین قبا میں
اب پیرہنِ ذات کو اظہار میں دیکھیں


سو رنگِ مضامین ہیں، جب لکھنے پہ آؤں
گلدستہءمعنی ، مرے اشعار میں دیکھیں


پوری نہ ادھوری ہوں نہ کمتر نہ برتر
انسان ہوں انسان کے معیار میں دیکھیں


رکھے ہیں قدم میں نے بھی تاروں کی زمیں پر
پیچھے ہوں کہاں آپ سے، رفتار میں دیکھیں


منسوب ہیں انسان سے جتنے بھی فضائل
اپنے ہی نہیں میرے بھی اطوار میں دیکھیں


کب چاہا کہ سامانِ تجارت ہمیں سمجھیں
لائے تھے ہمیں آپ ہی بازار میں دیکھیں


اُس قادرِ مطلق نے بنایا ہے ہمیں بھی
تعمیر کی خوبی اس معمار میں دیکھیں

ڈاکٹر فاطمہ حسن

Wednesday 9 April 2008

کُھلتا کسی پہ کیوں۔۔۔

2 comments

مجھےسب سے زیادہ مزہ میسنجر پر دوسروں کے 'نک' پڑھ کر آتا ہے۔ کیونکہ اس سے 'آج کا دن کیسا گزرا' یا آجکل کس نئی 'افتاد' کا سامنا ہے، کا اندازہ بڑی آسانی سے ہو جاتا ہے :)۔۔۔   بہت دنوں بعد اپنی ایک کولیگ سے بات ہوئی تو ان کے 'نک' سے صاف ظاہر تھا کہ بیچاری اس بار اسائنمنٹ کے چکر میں بہت بری پھنسی ہیں چنانچہ ابھی انہوں نے میرے 'کیا ہو رہا ہے آجکل؟" کے جواب میں ابھی 'کچھ نہ پوچھو' ہی کہا تھا کہ باقی کہانی میں نے مکمل کر دی۔۔۔کیونکہ ان کا نک پکار پکار کر ان کا حال بتا رہا تھا۔۔ ' Life ain't worth scanning piles of papers only :( '
یہی  بات کرتے ہوئے ہمیں خیال آیا کہ ذرا دوسروں کے بارے میں بھی اندازہ لگائیں۔۔چنانچہ ہم دونوں نے مل کر کچھ 'نکس' پر تکے لگائے۔۔۔جن میں سے 'درج ذیل' تکوں کی تصدیق ہو بھی گئی :)

۔۔۔۔۔ (نام)۔۔هو علم بعودة انعدام الفاءده من ايام وليال من الأرق' ۔ ('امتحانات ، اسائنمنٹس اور پریذینٹیشز' کے تابڑ توڑ حملوں میں ایسا ہی لگتا ہے )


۔۔۔No Buddy No Tension ۔۔۔( لگتا ہے آج کل مصروفیت میں دوستوں سے رابطے منقطع ہیں )


۔۔۔ ""Some Spread Hapines Wherevr Dey Go;;Others Wenevr Dey Go*** ۔۔( ہمممم ۔۔بات تو سچ ہے مگر۔۔۔)


۔۔۔ 'یہ میری لائف ہے'۔۔۔(ٹین ایج اور سونی ٹی وی ڈراموں کا امتزاج )


۔۔۔ the only way 2 hv friends is to be the 1. (یہ بچی ہمیشہ بہت زبردست بات کرتی ہے )


۔۔۔ Glamour sometimes overwhelms people (آج کل شاید کوئی نیا ٹرینڈ زیرِ بحث ہے ۔۔ویسے گلیمر تو ہمیشہ ہی ایسا کرتا ہے :)‌)


۔۔۔ I hate knowing what I know (ہممممم۔۔۔یقیناً ایگزامز کی ڈیٹ شیٹ آ گئی ہے )


۔۔۔ I am a coooooooool gal ( یقیناً آجکل آپس میں کوئی مزے کی بحث چھڑی ہے۔۔ :) )


۔۔۔ Morning Prep, Evening Prep, Lights out :( ۔۔۔ (صاف ظاہر ہے کہ کیڈٹ کالج والے بچوں کی کس طرح مت مار دیتے ہیں )


۔۔۔ کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد۔۔۔(لگیاں دے دکھ وکھرے :P )


۔۔۔۔ Life is chilling ۔۔۔۔ (لگتا ہے ان دنوں باجی گھر آئی ہوئی ہیں اور راوی چین ہی چین لکھتا ہے )


۔۔ wanna go touch skies ۔۔۔(ہممممممم ۔۔۔کسی نئی مہم کا ارادہ ہے شاید )


۔۔ Hey Shona ۔۔۔۔ (میری انڈین دوست نے شاید اس فلم کے بعد کوئی نئی فلم نہیں دیکھی )

Tuesday 8 April 2008

دانشور وکلاء

2 comments

کل ڈاکٹر ارباب غلام رحیم اور آج ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر تشدد۔ مقام اور تشدد کرنے والے مختلف لیکن واقعات دونوں یکساں۔ میری نظر میں یہ دونوں واقعات ہماری قومی سوچ میں بتدریج رونما ہونے والی تبدیلی کو ظاہر کر رہے ہیں۔  پچھلے کچھ عرصے سے 'ذرائع ابلاغ' نے جس طرح حالات، واقعات اور شخصیات کو exploit کرنا شروع کیا ہے اسی نہج پر وکلاء نے چلنا شروع کر دیا ہے۔ یقیناً ذرائع ابلاغ اور وکلاء تحریک نے ملک پر طاری جمود کی کیفیت کو توڑنے اور حالات کو بدلنے میں اہم اور کسی حد تک مثبت کردار ادا کیا ہے لیکن اس مثبت کردار کو منفی ہونے میں چنداں دیر نہیں لگتی۔۔اور یہی  اب پاکستان میں ہو رہا ہے۔ 'کچھ' ہونے کے زعم میں لوگ اور ادارے بعض اوقات اعتدال کی حدود کو پھلانگ کر ایسے راستے پر چل نکلتے ہیں جو مقصد کی تباہی کی طرف جاتا ہے۔ آج ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر تشدد اسی طرف اشارہ ہے۔ وہ جو کہتے ہیں کہ سارے کیے کرائے پر پانی پھرنا تو آج کا واقعہ اس کی درست عکاسی کرتا ہے۔ افسوس ہے میڈیا کے لوگوں پر جنھوں نے بیرسٹر اعتزاز احسن کی بار بار درخواست پر بھی کیمرے بند کرنے سے انکار کر دیا اور حیف ہے ملک کے 'دانشور' وکلاء پر جن کے خیال میں ایک بے بس اور بیمار انسان پر اس طرح کا حملہ ان کے سینے پر ایک 'تمغے' کی طرح سج جائے گا۔ افسوس صد افسوس۔ اگر قانون اور انصاف کے لئے لڑنے والوں کے نزدیک جزا و سزا کا پیمانہ یہ ہے تو پھر حالات میں بہتری اور عدل پسند معاشرے کا خواب کو اللہ حافظ
ارباب رحیم اور شیر افگن نیازی سمیت پچھلے دورِ حکومت کے تمام زعماء سزا کے قابل ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ایسا سلوک ایک مہذب قوم کو زیب دیتا ہے؟